حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ
الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کا فروغ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کو فروغ دینے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس 2 سالوں کی اقساط پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھائی کے ہاتھوں بھائی قتل، بھابھی زخمی لیکن وجہ کیا بنی؟ افسوسناک انکشاف
اقساط اور سبسڈی اسکیم
ذرائع کے مطابق الیکٹرک بائیکس کے لیے اقساط اور سبسڈی اسکیم تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی، وزیر اعظم شہباز شریف یوم آزادی پر نئی ای وی پالیسی اسکیم کا اعلان بھی کریں گے۔ اسٹیٹ بینک اور بینک ایسوسی ایشن کی جانب سے اسکیم تیار کی جا رہی ہے، جس کے تحت فی الیکٹرک بائیک اور رکشہ پر 50 ہزار کی سبسڈی دی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت اہلیت کے لیے عمر کی حد 18 سے 65 سال تک ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر داخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا دورہ
بائیک کی قیمت اور سبسڈی
فی الیکٹرک بائیک کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک مقرر ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ 50 ہزار کی سبسڈی اور بقیہ 2 لاکھ سے زائد رقم اقساط میں ادا کرنا ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اگست میں 190 آپریشنز کیے گئے، کتنے دہشتگرد مارے گئے اور گرفتار ہوئے۔؟ آئی جی خیبر پختونخوا نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
لائسنس ہولڈرز اور ہدف
ذرائع کے مطابق 17 کمپنیاں الیکٹرک بائیکس بنانے کے لیے لائسنس حصول میں کامیاب ہوئیں، پالیسی کے تحت 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک وہیکلز کا ہدف مقرر ہے۔ ای وی پالیسی کی کامیابی کے لیے 5 سال میں 100 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور، پولیس اہلکار یوٹیوبرز کے آلہ کار بن گئے
سبسڈی کی تقسیم
رواں مالی سال کے لیے 9 ارب، 2027 کے لیے 19 ارب، سال 2028 میں 24 ارب سے زائد اور سال 2029 میں 26 ارب سے زائد سبسڈی مختص ہوگی۔ سال 2030 میں سبسڈی کی مد میں تقریباً 23 ارب مختص ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جنگی تیاریاں، 7 مئی کو ریاستوں میں فرضی مشقوں کا حکم، فضائی حملوں کے سائرن اور شہری تربیت کی ہدایت کردی گئی۔
20230 تک کی تیاری کا ہدف
سال 2030 تک 22 لاکھ 13 ہزار الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ پالیسی کے تحت سال 2040 تک 90 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کے ہدف کا تخمینہ ہے۔ زیرو ایمشن وہیکل فلیٹ 100 فیصد تک مکمل حاصل کرنے کی مدت 2060 ہوگی۔
ماحولیاتی فوائد
الیکٹرک وہیکل پالیسی کے فروغ سے درآمدی فیول کی لاگت میں کمی آئے گی جبکہ ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں سے ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔








