حکومتی ہتھکنڈے غیر جمہوری، حقوق بلوچستان لانگ مارچ نہیں رکے گا: لیاقت بلوچ
نائب امیر کی پریس کانفرنس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ اور "حق دو بلوچستان کو" لانگ مارچ کی دیگر قیادت کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ لانگ مارچ حکومتی ہتھکنڈوں اور رکاوٹوں کے باوجود کسی صورت نہیں رُکے گا اور اپنی اگلی منزل کی جانب بڑھتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صدر عارف علوی کی گرفتاری کے خلاف حکم امتناع میں توسیع
پنجاب حکومت کا اقدام
بلوچستان کے عوام کے پرامن قافلے کو پنجاب حکومت کی جانب سے روکنا معنی خیز ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ صوبائی حکومت ایسے اقدامات کن قوتوں کو خوش کرنے کے لیے اٹھا رہی ہے۔ طاقتور حلقے اور فیصلہ ساز جمہوری جدوجہد کی کامیابی کے راہ میں ہمیشہ رکاوٹیں پیدا کرتے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایمان علی کی والدہ سینئر اداکارہ حمیرا عابد علی انتقال کر گئیں
حقوق بلوچستان لانگ مارچ
نائب امیر جماعت لیاقت بلوچ نے کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا کو صوبائی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے زبردستی لاہور میں روکنے سے بلوچستان کے عوام کو منفی پیغام گیا ہے۔ تاہم امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور قافلہ کل (بدھ کو) پنجاب کے دیگر شہروں سے ہوتا ہوا اسلام آباد کی جانب رواں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی کا ضیاع تشویشناک حد تک بڑھ چکا ، آبی مسائل سے نمٹنے کیلیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ۔۔۔؟ ماہرین نے خطرات سے آگاہ کر دیا
مطالبات کی وضاحت
لیاقت بلوچ نے لانگ مارچ کے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی قیادت میں اپنا جمہوری و آئینی حق مانگ رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ:
- لاپتہ افراد کی بازیابی ہو
- صوبے میں سیکیورٹی کے نام پر بلوچ عوام کی تذلیل نہ کی جائے
- گوادر کے ساحل پر ٹرالر مافیا کا خاتمہ ہو
- بلوچستان سے ملحقہ سرحد پر تجارت پر پابندی ہٹا کر اسے قانونی شکل دی جائے
- بلوچستان کے عوام کو صوبے کے وسائل میں سے ان کا حق دیا جائے
- نوجوانوں کو تعلیم و روزگار اور عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں
یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ ختم، بجلی واپس خریدنے کی نئی شرح طے
پنجاب حکومت کے اقدامات
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا پانچ روز قبل کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے۔ پنجاب حکومت نے انہیں پہلے مظفرگڑھ میں زبردستی روکنے کی کوشش کی اور اب جب یہ لاہور پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں تو منصورہ میں ان کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ جماعت اسلامی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں، تاہم پرامن مارچ منزل تک پہنچنے تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کی تاریخ کی سب سے بڑی لاٹری جیتنے والا نوجوان کون؟ شناخت سامنے آگئی
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کا بیان
مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ نے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے آئینی وجمہوری حقوق کے لیے لانگ مارچ کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہمارا دارالحکومت ہے، وہاں جاکر حکمرانوں تک آواز پہنچانا ہمارا حق ہے۔ ہمیں اس حق سے محروم نہ کیا جائے۔ بلوچستان کے عوام امن اور ترقی چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی اور لاہور کے بیچ گاڑی چل نکلی تھی جو تین، چار دن میں منزل مقصود پر پہنچ جاتی تھی، یہ ڈیڑھ مہینے کے دریائی سفر سے تو بہت بہتر تھا۔
پولیس اور مذاکرات
پولیس کی بھاری نفری نے منگل کی صبح ہی شرکاء قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور مرکز جماعت اسلامی کو گھیرے میں لے لیا۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرت نے مذاکرات کے لیے منصورہ آئے۔
جماعت اسلامی کا موقف
جماعت اسلامی کے قائدین نے حکومتی وزراء پر واضح کیا کہ پرامن مارچ کو روکنا آمریت اور بدترین اقدام ہے اور اس سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے بلوچستان کے عوام کو کسی صورت مثبت پیغام نہیں جائے گا۔ صوبائی حکومت و انتظامیہ کو بتایا گیا کہ جماعت اسلامی کا مذاکرات کے لیے دروازہ کھلا ہے، ہم ایک پرامن جماعت ہیں، تاہم آئینی و جمہوری حق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور لانگ مارچ کل طے شدہ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا۔








