پمز ہسپتال: علاج کے لیے جانے والا غیر ملکی سیاح ہسپتال کی حالت زار دیکھ کر علاج کروائے بغیر واپس چلا گیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کر دی

غیر ملکی شہری کی پاکستان ہسپتالوں کی حالت زار پر تشویش
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان آئے غیر ملکی شہری ایلیکس وینڈرز پاکستان کے ہسپتالوں کی حالت زار دیکھ کر پریشان ہو گئے اور ویڈیو بنا کر حکام سے شہریوں کیلئے بہتر صحت کی سہولیات کے انتظام کی اپیل کر دی ہے جبکہ ساتھ ہی پمز ہسپتال میں مریضوں کے علاج کی اصل صورتحال پوری دنیا کو بھی دکھا دی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کا خوبصورت ترین اطالوی بحری جہاز امریگو ویسپوچی کراچی پہنچ گیا
پمز ہسپتال کا دورہ
تفصیلات کے مطابق ایلیکس وینڈرز کا اپنی ویڈیو میں کہنا تھا کہ میں نے اسلام آباد کے پمز ہسپتال کا دورہ کیا، میں کچھ وقت لاہور میں گزارا اور مختلف کھانوں کے بعد میری طبیعت کچھ خراب ہو گئی تو میں اپنے علاج کیلئے اسلام آباد کے پمز ہسپتال پہنچا۔ جیسے ہی میں وہاں پہنچا تو مجھے احساس ہو گیا تھا کہ یہاں پر میرا علاج نہیں ہو گا کیونکہ وہاں پر لمبی لائنیں لگی ہوئی تھیں اور کوئی بہتر انتظام نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے آئینی ترمیم کا مذاق اڑایا، محمود خان اچکزئی
بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی
وہاں بیٹھنے کیلئے کوئی جگہ نہیں تھی، مریض اضافی پڑے سٹریچرز پر بیٹھے ہوئے تھے، کچھ زمین پر بھی بیٹھے تھے۔ جو چیز دیکھ کر مجھے سب سے زیادہ پریشانی ہوئی وہ یہ تھی کہ مریضوں کا لابی میں علاج کیا جا رہا تھا جہاں مریضوں کی کوئی پرائیویسی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: یہودی آبادکاروں کے حملے میں امریکی نژاد سمیت 2 فلسطینی شہری جاں بحق
عملے کی کمی اور کوالٹی کا فقدان
ان کا کہنا تھا کہ ڈکٹرز اور نرسز کے سٹاف کی کمی تھی، مریضوں کے اہل خانہ ہی اپنے مریض کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ یہ ہسپتال کم اور خود اپنی مدد آپ کے تحت مریضوں کا علاج کرنے کی سہولت زیادہ لگ رہی تھی۔ شہر میں شدید گرمی کے باوجود بھی وہاں پر ایئر کنڈیشن بند تھے، مریض اور سٹاف پسینے سے شرابور تھے۔
یہ بھی پڑھیں: میں پورے بھارت کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ پنجاب اور ہریانہ کے بغیر آپ روٹی نہیں کھا سکتے” بھگونت من
حفظان صحت کی صورتحال
میں نے ہسپتال کی حدود میں آوارہ کتوں کو بھی گھومتے ہوئے دیکھا جو کہ حفظان صحت کی سنگین خلاف ورزی تھی۔ میں یہاں علاج کیلئے آیا تھا لیکن بغیر علاج ہی وہاں سے چلا گیا۔ میری گزارش ہے کہ پاکستانی حکومت کے ذمہ دار افراد اس کا نوٹس لیں گے اور شہریوں کیلئے بہتر سہولیات کا انتظام کریں گے۔ مجھے بتایا گیا کہ اس سے زیادہ بری حالت کراچی اور لاہور کے ہسپتالوں کی ہے۔