برطانیہ نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ہونے والی تنقید کو مسترد کر دیا
			برطانیہ کا فلسطینیوں کے حق میں موقف
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں ڈٹ گیا، فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے ہونے والی تمام تنقید کو مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 15 Years Later: Punjab Chief Minister’s First Visit to Bank of Punjab Headquarters Sets Target for Top Ranking
برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان
برطانوی وزیر ٹرانسپورٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم فلسطین کو تسلیم کر کے حماس کو انعام دینے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ فلسطین میں ہونے والی نسل کشی اور مظالم نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ان مظالم کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں حکومتی انتظامات میں حماس کی شمولیت کے سخت خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ: عالمی عدالت کے فیصلہ سے پاکستانی مؤقف کو تقویت ملی، وزیراعظم
وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کا مشورہ
واضح رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کابینہ اجلاس میں وزراء سے کہا تھا کہ غزہ کی بد حالی اور دو ریاستی حل کی امیدیں دم توڑنے کے باعث اب وقت آ گیا ہے کہ برطانیہ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرے۔
اسرائیل کے لیے شرطیں
انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل نے ستمبر تک غزہ میں جنگ بندی، مغربی کنارے پر قبضہ روکنے اور امن عمل کے آغاز کی سنجیدہ کوششیں نہ کیں تو برطانیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں، اور حماس کو چاہیے کہ تمام مغویوں کو رہا کرے، اسلحہ چھوڑے، جنگ بندی تسلیم کرے، اور غزہ کے انتظام میں کوئی کردار ادا نہ کرے۔
				







