انڈس بیسن میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر۔۔پاکستان خطے میں توانائی برآمد کرنیوالا ملک بھی بن سکتا ہے، حقائق جانیے

انڈس بیسن میں تیل و گیس کے ذخائر
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) انڈس بیسن میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر کے حوالے سے اہم اعداد و شمار اور حقائق سامنے آئے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: ضم شدہ اضلاع کے لئے فنڈز کس نے بند کر دیئے۔۔؟ مزمل اسلم نے شخصیت کا نام بتا دیا
امریکی صدر کا دعویٰ
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی سے متعلق جاری قیاس آرائیاں حالیہ دنوں میں اُس وقت مزید زور پکڑ گئیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وسیع زیرِ زمین تیل ذخائر سے متعلق ایک بڑا دعویٰ کیا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک ایسے مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد ان بڑے ذخائر کو ترقی دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی اور ملکی میڈیا کا ایل او سی کا دورہ، وزیر اطلاعات نے زمینی حقائق پیش کر دیئے
پاکستان کی زمین میں موجود وسائل
باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ اس اعلان کو صرف سیاسی یا جغرافیائی تناظر میں دیکھنا درست نہ ہوگا۔ زمینی حقائق کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ پاکستان، بالخصوص انڈس بیسن کے علاقے جن میں سندھ، جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصے شامل ہیں تیل و گیس کے ذخائر سے مالا مال ہیں۔ دسمبر 2024 تک ملک میں تیل کے ذخائر 238 ملین بیرل ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ پاکستان پیٹرولیم انفارمیشن سروسز اور وزارتِ توانائی کے مطابق ان ذخائر میں سالانہ 23 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس امین الدین: کیا آئینی بینچ کا صدر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے زیادہ بااثر ہوگا؟
سندھ کا کردار
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سندھ اس وقت تیل و گیس کے ذخائر کے حوالے سے پاکستان کا سب سے بڑا پیداواری صوبہ ہے جہاں 351 تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہو چکے ہیں۔ یہاں 247 سے زائد کنوؤں پر کھدائی ہو چکی ہے یا جاری ہے، جو اسے پاکستان کا ’’ٹیکساس‘‘ یا ’’عربستان‘‘ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یو ایس ایڈ کی ایک تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ صرف سندھ طاس میں 14 ارب بیرل خام تیل تکنیکی طور پر قابلِ دریافت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرلیا
عالمی ماہرین کی رائے
انڈس بیسن میں زیرِ زمین ایسے جیولوجیکل ڈھانچے اور ہائیڈروکاربن امکانات موجود ہیں جنہیں عالمی ماہرین امید افزا قرار دیتے ہیں۔ سندھ کے بلاکس میں گمبٹ ٹو، مرادی، ملیر ٹو، ساون جنوبی، مٹیاری اور زمزمہ ویسٹ شامل ہیں۔ یہ تمام بلاک زیریں سندھ طاس میں واقع ہیں جن کا تخمینہ 16 کروڑ بیرل تیل اور 24.6 ٹریلین کیوبک فٹ گیس ہے۔ رچنا ٹو بلاک پنجاب (وسطی سندھ طاس) میں واقع ہے۔ انڈس بیسن 20 کروڑ بیرل تیل اور 196 ٹی سی ایف گیس کے وسائل کا حامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے امریکہ سے جنگ بند کرانے کی اپیل کی: برطانوی نشریاتی ادارہ
بلوچستان کے ذخائر
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک، امریکہ پیشرفت کے تناظر میں بلوچستان میں موجود ذخائر حوالے سے اچانک قیاس آرائیاں شروع کی گئی ہیں کہ شاید بلوچستان کے وسائل و ذخائر غیر ملکیوں کے حوالے کیے جا رہے ہیں اور بلوچستان شاید تیل و گیس کے حوالے سے سب سے بڑا پیدواری صوبہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام مفروضے سیاسی پوائنٹ سکورننگ اور بلوچ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
پرانے شراکت داریاں
یہ تاثر کہ پاکستان کو اپنے تیل و گیس کے ذخائر کا پہلے علم نہیں تھا، درست نہیں۔ ماضی میں بھی امریکی کمپنیاں جیسے آکسیڈینٹل پیٹرولیم اور یونین ٹیکساس پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں سرگرم رہی ہیں، اور اس شعبے کی ابتدائی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر چکی ہیں۔ یہ نئی پیش رفت ان پرانی شراکت داریوں کا تسلسل بھی ہے، جسے اب ایک تجارتی اور تکنیکی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے فیصلے پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا رد عمل آ گیا
موجودہ پیداوار کی حالت
ذرائع کے مطابق اس وقت پاکستان میں روزانہ تقریباً 73 ہزار بیرل تیل نکالا جا رہا ہے، جو ملک کی مجموعی ضروریات کا ایک چھوٹا حصہ ہے، جبکہ یومیہ کھپت 556,000 بیرل ہے۔ پاکستان تقریباً 85 فیصد خام تیل درآمد کرتا ہے، اور سالانہ 9 ملین ٹن کروڈ آئل بیرون ملک سے لاتا ہے۔ اس تناظر میں انڈس بیسن میں تیل کی پیداوار میں اضافہ اور امریکی معاونت سے اس شعبے میں خود کفالت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوم عاشور پر ملک بھر میں مجالس عزا اور جلوس برآمد
خود کفالت کی ممکنات
یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان میں اگر 10 کنویں کھودے جائیں تو کامیابی کا تناسب 3.7 ہے، جو بین الاقوامی معیار کے مطابق بہت بہتر ہے۔ سندھ طاس اور مکران طاس میں واقع بیس آف شور پیٹرولیم بلاکس کی مارکیٹنگ کے لیے عالمی کمپنیوں سے رابطے کیے گئے ہیں۔ پاکستان کے پاس ایک بڑا سمندری طاس ہے جس میں ہائیڈرو کاربن کی دریافت کی کافی صلاحیت موجود ہے، مگر یہ اب تک بڑی حد تک غیر دریافت شدہ ہے۔
مستقبل کی امیدیں
زمینی حقائق اور اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کے انڈس ویلی کے علاقوں میں تیل و گیس کی پیداواری صلاحیت موجود ہے، اور اگر مناسب سرمایہ کاری، پالیسی استحکام، اور ٹیکنالوجی میسر آ جائے تو پاکستان نہ صرف اپنی ضروریات پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی برآمد کرنے والا ملک بھی بن سکتا ہے۔