کوئٹہ چمن ریلوے لائن پر رومانوی اسٹیشن شیلا باغ آتا ہے، اس کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا ہے، بہت کہانیاں منسوب ہیں

مصنف کا تعارف

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 205

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سیاستدان کا انکشاف: سدھو موسے والا کو قتل سے 8 روز قبل ان کی موت کا پتہ تھا

راہ کا تذکرہ

ہم ایک بار پھر اپنے موضوع سے بھٹک کر دور نکل گئے ہیں لہٰذا واپس آ کر کوئٹہ چمن ریلوے لائن پر اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ یارو کے بعد چمن کی طرف جاتے ہوئے اگلا اسٹیشن گلستان آتا ہے، جس کے بعد چڑھائی شروع ہوجاتی ہے اور اس سے کچھ آگے ایک اور بڑا اسٹیشن قلعہ عبداللہ آتا ہے جو یہاں کا ایک اہم ضلع بھی ہے، مگر یہ ایک عام سا اسٹیشن ہے جس کے قریب خان آف قلات کا بنایا ہوا پرانا قلعہ بھی ہے۔ ضلع ہونے کی وجہ سے یہاں سرکاری دفاتر اور دوسری عمارتیں بھی یقینا ہوں گی لیکن اسٹیشن یا سڑک کے آس پاس سے یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہر صوبے سے لوگ نکلیں گے، علی محمد خان

شیلارانی کا شیلاباغ

کچھ آگے چلتے ہیں تو اسی کوئٹہ چمن ریلوے لائن پر ایک بہت ہی رومانوی اور خوبصورت اسٹیشن شیلا باغ آتا ہے۔ یہ اسٹیشن تو عام اور تنہا سا ہے لیکن اس کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا گیا ہے۔ یہاں سے بہت ساری کہانیاں منسوب ہو گئی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے فلم والوں نے اس اسٹیشن اور اس کے آس پاس کے علاقے کو بنیاد بنا کر "مور" کے نام سے ایک بڑی خوبصورت فلم بنائی تھی، جس کی وجہ سے اس کا وجود امر ہو گیا اور اب بچے بچے کے زبان پر یہ نام ہے.

یہ بھی پڑھیں: سموگ کی صورتحال میں بہتری کے باوجود لاہور ملک کا آلودہ ترین شہر

شیلا باغ کا تجربہ

خود میں بھی اسے ایک عام سا اسٹیشن ہی سمجھتا تھا، لیکن جب میں نے اسے دیکھا تو نہ چاہتے ہوئے بھی میں اس کی طرف کھینچتا ہی چلا گیا اور اس کے سحر میں گرفتار ہو گیا۔ یہ چھوٹی سی پہاڑی کے دامن میں ایک ہموار سطح پر بنا ہوا انتہائی خوبصورت اسٹیشن ہے جو مجھے تو بہت اچھا لگا۔ میں نے چل پھر کر اس کا جائزہ بھی لیا تھا۔ اس اسٹیشن سے صرف چند سو فٹ آگے اس زمانے کی ریلوے کی سب سے طویل کھوجک سرنگ ہے، جس کا تفصیلی ذکر ابھی کرتا ہوں، ذرا اس شیلا باغ اسٹیشن کے سحر سے تو نکل آؤں۔

یہ بھی پڑھیں: جہانیاں: کنسٹرکشن مشین کی تھرتھراہٹ کو زلزلہ سمجھ کو طالبات دوسری منزل سے کود پڑیں، متعدد زخمی

فوجی چھاؤنی کا ذکر

شیلا باغ اسٹیشن کی پہاڑی کے عقب میں ایک بڑی فوجی چھاؤنی ہے جہاں خوب رونق ہوتی ہے اور فوجیوں اور ان کی گاڑیوں کا ایک تواتر سے آنا جانا لگا رہتا ہے۔ ورنہ عام حالات میں شیلا باغ اسٹیشن پر تو صرف گاڑی کے آنے پر ہی کچھ مسافر آجاتے ہیں یا قریبی شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے مسافر دور سے ریل گاڑی کو آتا دیکھ کر اپنی گاڑیوں کا رخ اس طرف موڑ دیتے ہیں تاکہ شیلا باغ اسٹیشن پر ریل کی آمد اور پھر اس کے کھوجک سرنگ میں داخل ہونے کے دلکش منظر کو دیکھ سکیں۔ اس نظارے سے لطف اندوز ہونے کے لیے کچھ من چلے تو اپنے سفر کا شیڈول ہی اس طرح ترتیب دیتے ہیں کہ وہ گاڑی کی شیلا باغ آمد اور سرنگ میں داخلے کے موقع پر وہاں موجود ہوں۔ اس موقع پر یہاں پر تھوڑی بہت ہلچل مچتی ہے اور ریل گاڑی کے سرنگ میں داخل ہو جانے کے بعد ایک بار پھر اس اسٹیشن پر سناٹا چھا جاتا ہے.

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف انتخابات میں مداخلت کا کیس ختم

پرانے زمانے کی کہانیاں

نجانے کیوں پرانے وقتوں کے لوگ ایسے پراسرار مقامات کے بارے میں کچھ ایسی مافوق الفطرت کہانیاں گھڑ لیتے ہیں، جن کی کبھی تصدیق بھی نہیں ہو پاتی۔ اسی طرح شیلا باغ اسٹیشن اور اس سے ملحقہ سرنگ سے جڑی ہوئی دو مختصر سی داستانیں ہیں، ان کا بھی ذکر ہو جائے-
(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...