ٹرمپ نے نیوکلیئر آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم دے دیا
نیوکلیئر آبدوزوں کی تعیناتی کا حکم
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوکلیئر آبدوزیں روس کے قریب تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کسی اور کیس میں گرفتار نہیں تو جیل سے رہا کردیا جائے،لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس میں بریت کا تحریری فیصلہ جاری
ٹرمپ کا بیان
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ انہوں نے دو جوہری آبدوزوں کو روس کے قریب علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اقدام روس کے سابق صدر اور روسی فیڈریشن کی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف کے بیانات کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گارمنٹ سٹی میں پہلے بیچ کی ووکیشنل ٹریننگ مکمل، ہنرمند بننے کے بعد کوئی آپ کو کمزور نہیں سمجھے گا: وزیر اعلیٰ مریم نواز
ٹروتھ سوشل پر تشویش کا اظہار
ٹرمپ نے "ٹروتھ سوشل" پر ایک بیان میں کہا "روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، جو اب روسی فیڈریشن کی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین ہیں، کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کی بنیاد پر، میں نے حکم دیا ہے کہ دو جوہری آبدوزیں متعلقہ علاقوں میں تعینات کی جائیں، اگر یہ احمقانہ اور اشتعال انگیز بیانات محض الفاظ سے بڑھ کر کچھ نکلیں۔ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں، اور اکثر غیر ارادی نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ ان میں سے ایک مثال نہیں ہوگی۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارتی اداکار گوندا کی اپنے بھانجے کرشنا ابھیشیک سے 7سال بعد صلح ہو گئی
شدت کی بڑھتی ہوئی کشیدگی
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی سکیورٹی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دمتری میدویدیف کے درمیان حالیہ دنوں میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ یہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب منگل کے روز ٹرمپ نے کہا کہ روس کے پاس آج سے "10 دن" ہیں کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی پر راضی ہو جائے، ورنہ اسے اور اس کے تیل خریدنے والوں کو بھاری ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شہزاد اقبال نے بھارتی فضائیہ اور پاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کے جھوٹ کا پول کھول دیا
میدویدیف کا ردعمل
میدویدیف نے ٹرمپ پر "الٹی میٹم کا کھیل" کھیلنے کا الزام لگایا اور اسے یاد دلایا کہ روس کے پاس اب بھی سوویت دور کی "آخری حربے" کے طور پر جوہری حملے کی صلاحیت موجود ہے۔ یہ ردعمل اس وقت آیا جب ٹرمپ نے میدویدیف کو خبردار کیا تھا کہ "اپنے الفاظ کا خیال رکھو۔"
کریملن کی پالیسیاں
2022 میں جب روس نے یوکرین پر وسیع حملہ کیا، اس کے بعد سے میدویدیف کریملن کے سب سے زیادہ مغرب مخالف اور سخت گیر بیانات دینے والوں میں شامل ہو چکے ہیں۔ اگرچہ کریملن کے ناقدین انہیں ایک غیر ذمہ دار اور بے قابو شخصیت سمجھتے ہیں، لیکن بعض مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات کریملن کی اعلیٰ پالیسی سازی کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔








