اگر آپ اپنے بچوں کو یہاں لانے کے لیے تیار نہیں تو لوگوں کے بچوں کو پاکستان کی سیاسی آگ کا ایندھن نہ بنائیں، سلمان غنی۔

سلمان غنی کا عمران خان کے بچوں کے پاکستان نہ آنے پر تبصرہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی سلمان غنی نے عمران خان کے بچوں کے پاکستان نہ آنے کے حوالے سے خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ اپنے بچوں کو یہاں لانے کے لیے تیار نہیں تو لوگوں کے بچوں کو پاکستان کی سیاسی آگ کا ایندھن نہ بنائیں۔ ایک سیاسی لیڈر کو یہ بات نہیں کرنی چاہیے کہ اس کے بچے احتجاجی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: یقین ہے روس اور یوکرین سیز فائر کے لیے فوری بات چیت شروع کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
احتجاج کی ذمہ داری
جب آپ قوم کے بچوں کو احتجاج کے لیے اکسا رہے ہیں تو اپنے بچوں کو احتجاج سے دور کیوں رکھ رہے ہیں؟ دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب ذوالفقار علی بھٹو جیل میں گئے تو بے نظیربھٹو میدان میں آئیں، نواز شریف جیل میں گئے تو مریم نواز میدان میں آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما وفاقی حکومت کو کیا “طعنے” دے رہے ہیں ۔۔۔؟ شاہزیب خانزادہ اہم تفصیلات سامنے لے آئے
سیاسی کنفیوژن اور قیادت کی ناکامی
سلمان غنی کا کہنا تھا کہ ہماری قومی سیاست کا بڑا المیہ یہ ہے کہ قیادت کو اتنا بااختیار کر دیا جاتا ہے کہ مختلف ایشوز پر پارٹی کے اندر مشاورت بھی نہیں ہوتی۔ اسی وجہ سے تحریک انصاف میں کنفیوژن کا ماحول ہے، پارٹی کی اکثریت سڑکوں پر نہیں نکلنا چاہتی اور جو کوئی سڑکوں پر نکلنا چاہتا ہے تو ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کو معلوم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ، بھارتی یوٹیوبر دھرو راٹھی نے مودی حکومت کے فالس فلیگ آپریشن کو بے نقاب کردیا
لیڈرشپ کے کردار پر تنقید
انہوں نے کہا کہ لیڈرشپ ہمیشہ اپنے ورکرز کے بارے میں سوچتی ہے اور حل تلاش کرتی ہے۔ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں نے راستہ نکالا ہے۔ پیپلز پارٹی نے کڑا وقت دیکھا، مسلم لیگ ن کی قیادت بھی جیلوں میں رہی لیکن انہوں نے اپنے لیے راستہ نکالا۔ لیکن تحریک انصاف کا المیہ یہ ہے کہ عمران خان نہ خود راستہ نکال رہے ہیں اور نہ ہی کسی اور کو نکالنے دے رہے ہیں۔
ڈیل اور ڈھیل کا پہلو
ان کا کہنا تھا کہ ڈیل اور ڈھیل پاکستان کی politik کا حصہ ہے۔ جن پر ہم ڈیل کا الزام لگاتے ہیں وہ خود سیاسی جماعتوں کے پاس نہیں جاتے بلکہ سیاسی جماعتیں ان کی طرف جاتی ہیں۔