پاک-افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے خارجی دہشت گردوں کے خلاف بڑا فیصلہ کرلیا

پشاور: دہشت گردوں کے خلاف قبائلی فیصلہ
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لوئر دیر میں پاک۔افغان بارڈر سے منسلک قبائل نے علاقے میں موجود خارجی دہشت گردوں کے خلاف بڑا فیصلہ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: عام انتخابات کے بعد کل سمبڑیال میں دوبارہ عوام کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، سلمان اکرم راجا
ہتھیار اٹھانے کا فیصلہ
تفصیلات کے مطابق لوئر دیر میں پاک افغان بارڈر سے منسلک مسکینی درہ کے قبائل نے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور انہیں اپنے علاقوں میں نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمگلنگ اور غیر قانونی پیٹرول پمپس کے گرد گھیرا تنگ، پیٹرولیم ترمیمی بل 2025 منظور
جرگہ کا اعلان
’’ایکسپریس نیوز‘‘ کے مطابق قبائل جرگے نے اعلان کیا کہ اگر دہشت گردوں نے کوئی تخریب کاری کرنے کی کوشش کی تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاندانوں کو علاقہ بدر کیا جائے گا۔ جرگے نے دہشت گردوں کے خلاف اسلحہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے رات کو پہرہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 1. 9 سال پہلے ڈبل سواری پر چالان ہوا، آج تک پرچہ خارج نہیں کروا سکا، 5 بار ضمانت، بار بار گرفتاری، بیوی سے بھی لڑائی۔۔ عام شہری کا ایک مقدمہ جس نے پورے نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا
سیکیورٹی حالات
گزشتہ روز سیکیورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ خوارج باجوڑ میں آبادی کے درمیان رہ کر دہشت گردانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ خیبر پختونخوا کی حکومت بشمول وزیر اعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے وہاں کے قبائل کے سامنے 3 نکات رکھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شیری رحمٰن کی صدر مملکت سے ملاقات، بجٹ اور سفارتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال
قبائلی تجاویز
نکات میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان خارجیوں کو جن کی زیادہ تعداد افغانیوں پر مشتمل ہے، کو باہر نکالیں۔ اگر قبائل خوارجین خود نہیں نکال سکتے تو ایک یا دو دن کے لیے علاقہ خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز ان خوارجین کو اُن کے انجام تک پہنچا سکیں۔
اگر یہ دونوں کام نہیں کیے جا سکتے تو حتی الامکان حد تک Collateral Damage سے بچیں کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔
مکالمے کی عدم دستیابی
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ حکومتی سطح پر کوئی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ ریاست کے سامنے مکمل طور پر سر تسلیم خم نہ کر دیں۔