جے شنکر کا دورہ: کثیر جہتی تعلقات کو بہتر بنانے کے نئے امکانات
بھارت کا وزیر خارجہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہان حکومت کے آئندہ اجلاس میں بھارت کی نمائندگی کے لیے وزیر خارجہ کو بھیجنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے، سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کو اس موقع سے فائدہ اٹھا کر رکے ہوئی جامع مذاکرات کو دوبارہ شروع کرتے ہوئے اپنے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی پی ٹی آئی میں واپسی کے حق میں نہیں ہوں، پی ٹی آئی رہنما نے اپنی رائے دے دی
اجلاس میں ممکنہ ملاقات
"دی نیوز/جنگ" سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا دورہ کثیر جہتی ہے، لیکن پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کر سکتے ہیں، جہاں اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کا کوئی فارمولا طے کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنماؤں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت مل گئی
سابق وزیر خارجہ کی یاد دہانی
سابق وزیر خارجہ نے یاد دلایا کہ مرحوم بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس وقت اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جب ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں کشیدگی عروج پر تھی، انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب سینیٹر سرتاج عزیز سے ملاقات کا موقع استعمال کیا اور جامع مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا، جو اس سے پہلے جامع مذاکرات کے طور پر جاری تھے لیکن معطل ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایوان زیریں تحلیل، جاپان میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا گیا
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشیدگی
خورشید قصوری نے کہا کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے اجلاس میں پاکستانی اور بھارتی وفود کے درمیان شدید جملوں کا تبادلہ ہوا، جہاں جے شنکر نے سخت لہجہ اپنایا۔ "ہمارے ممالک کے تعلقات کی غیر متوقع نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، اگر ایک مثبت انداز اپنایا جائے تو تعلقات کو بہتری کی راہ پر لایا جا سکتا ہے۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ مثبت رویہ اختیار کر کے تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کا کردار
خورشید قصوری نے انکشاف کیا کہ متحدہ عرب امارات (UAE) نے اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا جب وہ وزیر خارجہ تھے۔ پاکستان کے مشرق وسطیٰ کے دوستوں کا کردار اس وقت بھارتی اقدام میں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔