ڈی جی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا جواب بھی سامنے آگیا

سہیل وڑائچ کا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جناب احمد شریف چوہدری کا میرے دل میں ذاتی احترام ہے۔ ذاتی ملاقاتوں میں وہ بہت خوش گوار ہیں مگر انہوں نے جن باتوں کی تردید کی، ان کا ذکر مذکورہ کالم میں نہیں تھا۔ شاید انہوں نے غلط فہمی کی بنیاد پر بات کی کہ اس کالم میں میرا کوئی ذاتی فائدہ ہو سکتا ہے؟ اگر اس حوالے سے کوئی سوال اب بھی موجود ہے تو میں اس کی وضاحت کے لئے ہمیشہ حاضر ہوں۔ واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فیلڈ مارشل نے برسلز میں کوئی سیاسی بات نہیں کی اور نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا، تقریب میں سینکڑوں لوگ تھے، سینکڑوں لوگوں کے ساتھ تصاویر بنی ہیں، کسی کو انٹرویو نہیں دیا، ان کی گفتگو کو توڑ مروڑ کر انٹرویو بنا کر پیش کیا گیا، سینئر صحافی نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے، کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں: بلاول بھٹو زرداری
ٹوئٹر پر سہیل وڑائچ کا بیان
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک انصاف اوورسیز کے سب سے بڑے اور ہونہار رہنما زلفی بخاری صاحب نے فرمایا Suhail warraich is destroyed (سہیل وڑائچ تباہ ہوگیا)۔ میرے خلاف پی ٹی آئی ٹرولز اور ڈالر کمانے والے وی لاگرز کی جانب سے "ٹاؤٹ"، "فوج کا ایجنٹ"، "باتھ روم دھونے والا" کہہ کر چلائی جانے والی مہم کا میں نے بطور صحافتی روایت پانچ دن تک جواب نہیں دیا اور نہ ہی میری 40 سالہ صحافتی تاریخ کو مسخ کرنے والوں کو جواب دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: 16 سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا معاملہ؛ زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا گیا
ذاتی الزامات اور صحافتی ذمہ داری
ذاتی الزامات کے حوالے سے کسی تبصرے اور جواب کی ضرورت نہیں، آنے والا وقت اور لکھی جانی والی تاریخ ہر معاملے کو واضح کر دے گی۔ میں نے زندگی میں لڑائی جھگڑے، تُو تُکار سے ہمیشہ اجتناب کیا ہے اور اب بھی بہت سوچنے سمجھنے کے بعد میری یہی رائے قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیج اداکارہ روبی انعم نے شوہر کو ماضی کے افیئر ز کے بارے میں کیا بتایا ؟
کالم میں حقائق کی وضاحت
ان کا کہنا تھا کہ جناب احمد شریف چوہدری کا میرے دل میں ذاتی احترام ہے۔ ذاتی ملاقاتوں میں وہ بہت خوش گوار ہیں مگر انہوں نے جن باتوں کی تردید کی، ان کا ذکر مذکورہ کالم میں نہیں تھا۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ فیلڈ مارشل نے کوئی انٹرویو نہیں دیا، میرے پورے کالم کو دوبارہ پڑھ لیں، اس میں کہیں لفظ انٹرویو استعمال ہی نہیں ہوا۔ میرے کالم کا عنوان ہی پہلی ملاقات ہے، نہ کچھ اس سے زیادہ نہ اس سے کم۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی حملوں کے بعد 154 اسرائیلی ہسپتال منتقل
سیاسی و صحافتی حدود
انہوں نے کہا کہ بطور ادنیٰ ترین صحافتی کارکن میری رائے میں صحافت اور سیاست دونوں جمہوریت کی اولاد بھی ہیں اور پڑوسی بھی، مگر دونوں گھروں کے درمیان کوئی گھومنے والا دروازہ نہیں، ٹھوس دیوار ہے۔ اس مقدس دیوار کو پھلانگے بغیر عبور نہیں کیا جا سکتا۔ بدقسمتی سے سیاسی کارکنوں نے صحافت کی دیوار پھلانگ کر اس کے صحن کو راستہ بنا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس شام 6بجے ہوگا، 9نکاتی ایجنڈا جاری
ماضی کی صحافتی روایات
سہیل وڑائچ نے کہا کہ فیلڈ مارشل سے پہلی ملاقات والا کالم میرا پہلا جرم نہیں۔ اس عاجز نے 80ء کی دہائی کے آخری برسوں میں جنرل ضیاء الحق کی محمد خان جونیجو کے خلاف چارج شیٹ انہی کی منہ زبانی شائع کی تھی۔ نواز شریف جلاوطنی کے زمانے میں ان کا نام تک شائع کرنے پر پابندی تھی، اور میں نے پہلی بار جدہ جاکر ان کا انٹرویو کیا۔
تاریخ کا فیصلہ
سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ میری ذاتی خواہش مصالحت اور ملکی استحکام کی ہے۔ اس کے باوجود، ماضی کے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ حقائق وقت کے ساتھ واضح ہوں گے اور تاریخ ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو جھوٹے دعووں، جعلی سچائیوں اور نام نہاد الزامات کو عریاں کرتی ہے۔