میرے علم میں ایسے جج صاحبان بھی تھے جو سیانے وکیلوں سے مشورے کے بعد ہی فیصلہ لکھواتے اور فیصلوں کی انگریزی بھی انہی وکلاء کی ہوتی تھی۔

مصنف: شہزاد احمد حمید

قسط: 268

ملک مسعود کا امتحان

ایک دن اے سی کھاریاں عشرت کے دفتر گیا تو وہ کسی انکوائری رپورٹ کے ڈرافت کی نوک پلک اور گرائمر درست کرنے میں مصروف تھے۔ کچھ دیر میں نے انتظار کیا اور اٹھنے لگا تو بولے؛ "میری جان! ضروری رپورٹ ہے آج ہی بھجوانی ہے اگر تم چاہتے ہو کہ میں جلد فارغ ہو جاؤں تو تم اگلا صفحہ پکڑو اور گرائمر کی غلطیاں دور کر دو پھر گپ شپ لگاتے ہیں۔" میں نے صفحہ پکڑا اور کہا؛ "سر! سیاق و سباق کا تو مجھے علم نہیں البتہ کوشش کرکے انگریزی زبان کی املاء درست کرتا ہوں۔" میں انگریزی درست کرنے لگا اتنے میں ملک مسعود مجسٹریٹ بھی چلے آ ئے۔ کچھ دیر بیٹھے ہمیں مصروف دیکھ کر جانے لگے تو عشرت نے کہا؛ "ملک صاحب! ایک صفحہ آپ بھی پکڑ لیں، درست کریں پھر کھانا کھانے چلتے ہیں۔" انہوں نے صفحہ الٹ پلٹ کرکے رکھ دیا اور یہ کہتے چلے گئے "ابھی آتا ہوں۔" اے سی اور میں ہنس پڑے۔ عشرت بولا؛ "میری جان! ملک صاحب انگریزی سے فارغ ایں۔" آپ یقین نہیں کریں بہت سے ایسے افسران کو جانتا ہوں جن میں ملک صاحب بھی تھے جو کسی سیانے وکیل سے فیصلے لکھواتے اور نوکری بھی دھڑلے سے کرتے تھے۔ میرے علم میں کچھ ایسے جج صاحبان بھی تھے جو سیانے وکیلوں سے مشورہ کے بعد ہی فیصلہ لکھواتے اور فیصلوں کی انگریزی بھی انہی وکلاء صاحبان کی ہوتی تھی۔ "وقت کی ایک اچھی بات یہ جیسا بھی ہو گزرتا ہے۔" ان کا وقت بھی گزر گیا۔

کھاریاں میں راجہ ایوب صاحب

ایسے ہی ایک سیانے وکیل تھے۔ ان کے اکثر ججوں سے نہایت اچھے مراسم ہوتے اور وہ بوقت ضرورت ان ججوں کی ہر طرح کی امداد بھی کرتے تھے یہاں تک کہ ایک روز مجھے سڑک سے گزرتے ملے، ہاتھ میں تین چار بکرے بھی تھے۔ عید قربانی قریب تھی۔ میں نے پوچھا؛ "راجہ صاحب ماشااللہ خوبصورت بکرے ہیں۔ اتنی قربانی کریں گے کیا آپ۔" وہ مسکرائے اور بولے؛ "دو بکرے فلاں جج کے ہیں۔" اب اگر کسی نے قربانی بھی تحفہ شدہ بکروں کی کرنی ہے تو پھر ہماری سوچ کا اللہ ہی حافظ ہے۔

قاسم سے ملاقات

ایک روز دفتر میں بیٹھا دفتری کاموں میں مصروف تھا کہ ایک نوجوان کمرے میں داخل ہوا مجھے لگا صلو (سیلمان ثانی) آ گیا۔ حالانکہ اسے دنیا سے گئے ایک دھائی سے زیادہ کا وقت گزر گیا تھا۔ میں لمحہ بھر کے لئے چونکا، "اے اللہ، ایسی شباہت بھی ہو سکتی ہے؟ قبروں سے بھی کبھی کوئی لوٹا ہے۔" یہ قاسم منظور تھا۔ بعد میں یہ میرے گھر کا فرد اور قاسم بغدادی بن گیا۔ بالکل چھوٹے بھائیوں کی طرح۔ پیشہ کا وکیل۔ وہ دو تین غیر ملکی سفارتخانوں کے لئے ان ممالک میں سیٹیل ہونے والے پاکستانی تارکین وطن کے دستاویزات کی پڑتال کا کام کرتا تھا۔ آج وہ اس کام کے علاوہ قانون پڑھاتا بھی ہے۔ یہ گاڑی بہت تیز چلاتا تھا۔ کھاریاں سے لاہور اور پھر کھاریاں یہ چار ساڑھے چار گھنٹے میں پہنچ جاتا۔ ایک حادثہ ہوا اللہ نے اسے بچا لیا اور پھر اس کا شوق شاہراؤں سے سمٹ کر ریت اور پہاڑوں میں ہونے والی جیپ ریلیز میں منتقل ہو گیا۔ اس کا شمار پاکستان کے نامور جیپ ریلی ڈرائیورز میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی ہر جیپ ریلی کا وہ حصہ بنا اور کئی جیتا بھی۔ جب میں پہلی بار سکردو گیا تو قاسم بھی میرے ساتھ تھا۔ وہ خاندانی اصول پسند، کھری بات کرنے والا، سچا اور مخلص انسان ہے۔ اس سے آج بھی پہلے جیسا ہی رشتہ ہے۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...