انجینئر محمد علی مرزا اس سے پہلے 2020 میں بھی گرفتار ہوئے تھے، وجہ کیا تھی؟

گرفتاری کا پس منظر
جہلم (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، ان کے تھری ایم پی او کے آرڈرز ڈپٹی کمشنر جہلم نے جاری کیے۔ اس سے قبل وہ 2020 میں بھی گرفتار ہوئے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب انہیں سوشل میڈیا پر عروج حاصل ہورہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے درجنوں فحش گانوں پر پابندی لگادی، یہ پابندی صحیح یا غلط؟
پہلی گرفتاری کی تفصیلات
بی بی سی کے مطابق 4 مئی 2020 کو انجینئر محمد علی مرزا کو ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا تاہم انہیں 6 مئی کو ہی ضمانت مل گئی تھی۔ اگرچہ عدالت نے ان کا 14 روزہ ریمانڈ دیا تھا لیکن انہوں نے عدالت سے رجوع کرکے ضمانت حاصل کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: چلی میں زلزلے کے شدید جھٹکے
مقدمہ کی بنیاد
انجینیئر محمد علی مرزا کے خلاف سیکشن 153 اے (جو کسی ایسے شخص کے خلاف لگایا جاتا ہے جو نفرت انگیز گفتگو اور کسی دوسری کے خلاف اشتعال دلانے کا مرتکب ہو) کے تحت مقدمہ درج کر کے انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شیر شاہ میں کمپیوٹر کے کچرے سے خالص سونے کی بازیابی کیسے ہوتی ہے؟
متنازع ویڈیو کا مواد
گرفتاری کی وجہ بننے والی ویڈیو میں محمد علی مرزا پیری مریدی، اور بیعت کی شرعی حیثیت پر بات کرتے نظر آئے۔
سماعت کا واقعہ
اس دوران جب انہوں نے پاکستان میں مقبول چند مذہبی شخصیات کا تذکرہ کیا تو سامعین میں موجود ایک شخص نے انہیں ٹوکا اور کہا کہ ’ایسی بات نہ کریں یہ آپ زیادتی کر رہے ہیں‘ جس پر انھوں نے جواب دیا کہ جب آپ قرآن و سنت اور حدیث سے دلیل لے رہے ہیں تو میں بات پوری کروں گا۔