ارشاد شریف قتل کیس: جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا آئندہ ہفتے دورہ سعودی عرب کا امکان
سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، جسٹس انعام امین منہاس نے صحافی حامد میر اور ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران حامد میر کے وکیل بیرسٹر شعیب رزاق نے دلائل دیے۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ یونائیٹڈ سوسائٹی ناروے کی جانب سے عرفان اللہ وڑائچ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام
وکیل شعیب رزاق کے دلائل
وکیل شعیب رزاق نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس 27 اگست کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا تھا، مگر ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ارشد شریف نے پاکستان کیوں چھوڑا اور ان کا قتل کن حالات میں ہوا؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی آنیوالی حکومت نے ون سلیب سسٹم ختم کیا تھا : راجہ عامر شہزاد
ایف آئی آرز اور واپسی کا پیغام
انہیں نے بیان کیا کہ ارشد شریف کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہوئیں، اور انہوں نے اپنے دوستوں کو پاکستان واپسی کا پیغام بھیجا، جس کے بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔ ہم صرف جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ سچ سامنے آ سکے اور کمیشن کو کینیا بھیجا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا
عدالت کے ریمارکس
شعیب رزاق کا مزید کہنا تھا کہ جب حامد میر پر حملہ ہوا تو سپریم کورٹ نے کمیشن تشکیل دیا تھا۔ کم از کم ارشد شریف کی 25 سالہ صحافتی خدمات کا اتنا اعتبار کیا جائے کہ ان کے معاملے کو کھل کر بحث کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی میں فائرنگ، فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
تحقیقات کا جاری عمل
سماعت کے دوران، جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ جب ایک معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے تو ہائی کورٹ اس پر کیسے فیصلہ دے سکتی ہے؟ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ مختلف اداروں کی رپورٹس آئیں گی اور عدالت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایس سی او اجلاس کو نمائشی قرار دیدیا، بھارت، چین اور روس پر تنقید
ڈی آئی جی کی رپورٹ
ڈی آئی جی اویس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس میوچل اسسٹنٹ پراسیس میں ہے، ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، چالان جمع ہو چکے ہیں، اور دو ملزمان کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔ پنجاب پولیس کے مطابق اب تک سات رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرائی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2026 کیلئے عازمین کی رجسٹریشن میں ایک روز باقی
التواء کا مسئلہ
وکیل نے کہا کہ یہ کیس گزشتہ تین سال سے التواء کا شکار ہے اور صرف رپورٹس جمع کرانے تک محدود ہے۔ یہ معاملہ صرف میرے یا حامد میر کا نہیں، بلکہ پورے ملک کا ہے۔
ماضی کے فیصلے
بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے بھی اس معاملے پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔








