چیئرمین ایس ای سی پی، کمشنرز کی تنخواہوں میں سالانہ ڈیڑھ ارب غیر قانونی اضافے کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا

اسلام آباد میں ایس ای سی پی کی مالی صورتحال
اسلام آباد(آئی این پی+ ویب ڈیسک) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے مالی معاملات پر سنگین خدشات ظاہر کیے گئے ہیں جن میں چیئرمین اور کمشنرز کیلئے تنخواہوں کے پیکیج میں غیر مجاز اضافہ شامل ہے، جو سالانہ 15 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد بنتا ہے۔ ایس ای سی پی کمشنرز نے خلاف قانون خود ہی تنخواہ و مراعات میں اضافہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 39ویں آئی ای ای ای پی انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد، صنعت اور پیشہ ورانہ انجینئرنگ اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کا اعلان
آڈٹ رپورٹ کی تفصیلات
ڈان نیوز اور خبررساں ایجنسی آئی این پی کے مطابق یہ انکشاف وزارت خزانہ کی آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے جو آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مرتب کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایس ای سی پی کو تنخواہوں میں اضافے کے لیے وزارتِ خزانہ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔ تاہم، ایس ای سی پی کی انتظامیہ نے قوائد کی خلاف وزی کرتے ہوئے 17 اکتوبر 2024 کو پالیسی بورڈ کے اجلاس میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی، جو کہ یکم جولائی 2023 سے مؤثر قرار دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے خاموشی سے یمن میں 500 سے زیادہ حوثی جنگجو مار دیے، اب کیا ہونے جا رہا ہے؟ تہلکہ خیز خبر آگئی۔
تنخواہوں کے اضافے کا تجزیہ
آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید کی تنخواہ کا پیکیج مالی سال 24-2023 کے لیے کم از کم 4 کروڑ 15 لاکھ روپے جبکہ ہر کمشنر کو بیک ڈیٹ تنخواہوں کے اضافے کی وجہ سے 3 کروڑ 58 لاکھ روپے ملے۔ اس کے علاوہ، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایس ای سی پی نے کمشنرز اور عملے کے لیے 11 کروڑ روپے بطور تفریحی الاؤنس غیر قانونی طور پر تقسیم کیے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں 9 مئی کے اہم مقدمات سماعت کیلئے مقرر
اجازتی اختیارات کا مسئلہ
اے جی پی کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ یہ اضافے ایس ای سی پی پالیسی بورڈ نے منظور کیے، لیکن بورڈ کے پاس اس کی اجازت دینے کا اختیار ہی نہیں تھا۔ مزید یہ کہ تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے وزارتِ خزانہ کی پیشگی منظوری کے بغیر کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت 37 کروڑ 72 لاکھ روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہڑتال کرنے پر کیلا کاشت کرنے والی کمپنی نے 5 ہزار مزدور برطرف کردیے
وزارت خزانہ کی ذمہ داریاں
رپورٹ میں وزارتِ خزانہ پر زور دیا گیا کہ وہ یا تو ان غیر قانونی اضافوں کی منظوری دے یا انہیں ختم کرے۔ آڈٹ نے یہ بھی اجاگر کیا کہ ایس ای سی پی تقریباً 14 ارب روپے وفاقی مجموعی فنڈ میں جمع کرانے میں ناکام رہا، جس میں 7 ارب 11 کروڑ روپے آمدن شامل ہیں۔
قانونی تقاضے اور ناکامیاں
پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کی دفعہ 37 (1) کے تحت وفاقی حکومت کے قانونی آلات کے تحت کسی خودمختار ادارے کی جانب سے جمع کی گئی تمام آمدنی کو ’ٹریژری سنگل اکاؤنٹ‘ میں جمع کرانا ضروری ہے۔ تاہم، ایس ای سی پی نے اس تقاضے پر عمل نہیں کیا۔ ایس ای سی پی 6 ارب 99 کروڑ روپے کی زائد رقم بھی وفاقی مجموعی فنڈ میں جمع کرانے میں ناکام رہا، حالانکہ آمدنی اور اصل اخراجات میں کسی بھی قسم کی بچت لازمی طور پر فنڈ میں منتقل کرنا ضروری ہے۔