کیا پنجاب حکومت نے سٹیٹ بینک سے قرض لیا۔۔۔؟ عظمیٰ بخاری کا جواب آ گیا

پنجاب حکومت پر قرض لینے کی خبر کا ردعمل
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پنجاب حکومت پر قرض لینے سے متعلق میڈیا میں شائع ہونے والی خبر کو مکمل طور پر بے بنیاد، غلط فہمی پر مبنی اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب نے سٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک روپیہ بھی قرض نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت نے شیرپاؤ پل پر تقاریر اور جلاؤ گھیراؤ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
اصل حقیقت
جس رقم کا ذکر خبر میں کیا گیا ہے، وہ درحقیقت پنجاب حکومت کی جانب سے فیڈرل گورنمنٹ کے ٹی-بلز میں کی جانے والی سرمایہ کاری ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف منافع حاصل کرنا ہے، نہ کہ کسی قسم کا قرض لینا۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26، نقد پیٹرول ڈلوانے پر کتنے روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے؟ بڑا فیصلہ
پنجاب کی مالی حالت
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب ایک سرپلس صوبہ ہے جس کے اکاؤنٹ میں اس وقت 1 ٹریلین روپے سے زائد رقم موجود ہے۔ ہمیں کسی قسم کے قرض کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ رپورٹ لکھنے والے صحافی کو یہ بنیادی بات بھی معلوم نہیں کہ 2019 میں سٹیٹ بینک کے ایکٹ میں ترمیم کے بعد، کوئی بھی حکومت – چاہے وفاقی ہو یا صوبائی – سٹیٹ بینک سے براہ راست قرض نہیں لے سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں خاندانی تنازعات پر 2 خاندانوں کے 6 افراد قتل
صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی
وزیر اطلاعات نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جس رپورٹ میں مختلف اداروں کا ذکر کیا گیا ہے، وہ ممکنہ طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت ادارے ہو سکتے ہیں۔ پنجاب کے زیر انتظام کسی بھی ادارے نے کوئی قرض نہیں لیا۔ ایسی بے سروپا اور حقائق کے منافی رپورٹس صحافت کے اصولوں کے خلاف ہیں۔
قانونی چارہ جوئی کی دھمکی
ایسی خبریں دینے वालों کو اپنی غلط معلومات پر شرمندگی کا اظہار کرنا چاہیے۔ اگر اس قسم کی گمراہ کن رپورٹنگ کا سلسلہ جاری رہا تو حکومت قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔