آئندہ سال مزید مشکل، موسمیاتی تبدیلی کی شدت 22 فیصد بڑھ سکتی ہے: این ڈی ایم اے

اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خطرناک ہیں اور اگلے سال اس کی شدت 22 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش اور ژالہ باری کی پیشگوئی
پبلک اکاونٹس کمیٹی کی بریفنگ
انہوں نے یہ بات ملک کی موجودہ صورتحال پر پبلک اکاونٹس کمیٹی کو دی گئی بریفننگ کے دوران کہی۔
یہ بھی پڑھیں: کوہ سلیمان کے ندی نالوں میں طغیانی، اداروں کو الرٹ رہنے کا حکم
موسمیاتی اثرات اور آئندہ چیلنجز
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ اگر درجہ حرارت بڑھتا رہا تو گلیشیئرز ختم ہو جائیں گے، اور آنے والا سال بدقسمتی سے زیادہ مشکل ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: بیوٹی پارلر میں کام کرنیوالی “محبوبہ” سے ملنے کے لیے آیا نوجوان رکشہ ڈرائیور سمیت قتل، ساری کہانی سامنے آگئی
مون سون کے دباؤ کا جائزہ
انھوں نے کمیٹی کو بتایا کہ مون سون کا موجودہ دباؤ 10 ستمبر تک جاری رہے گا۔ پاکستان کے پانی کے ذخیروں کی نگرانی کی جارہی ہے، اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر ستلج کے علاقے سے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو نکالا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ کوالیفائر: ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کم ترین سکور کا ریکارڈ قائم
گلگت بلتستان میں امدادی سرگرمیاں
گلگت بلتستان میں ہونے والی تباہی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ جن جگہوں کو نقصان پہنچا ہے، انھیں دوبارہ تعمیر کیا جائے گا، اور اب تک مختلف علاقوں میں 2100 ٹن امدادی سامان بھجوایا جا چکا ہے۔
نشیبی علاقوں کی خالی کرنے کی ضرورت
ان کا کہنا تھا کہ کئی جگہوں پر لوگ پانی کے راستوں پر رہ رہے تھے، اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کے نشیبی علاقوں کو خالی کروایا جائے۔