انجینئر محمد علی مرزا کو 30 دن کے لیے جیل منتقل کر دیا گیا

انجینئر محمد علی مرزا کی گرفتاری
جہلم (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے شہر جہلم کی پولیس نے متنازع ویڈیو بیان کے بعد معروف مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کو امن عامہ (تھری ایم پی او) آرڈیننس کے تحت حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا ہے جبکہ ان کی اکیڈمی کو تالے ڈال کر سیل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کا راستہ چننے سے انکار کر دیا
پولیس کی تصدیق
ڈان نیوز کے مطابق جہلم پولیس نے تصدیق کی ہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کو ڈپٹی کمشنر سید میثم عباس کے احکامات پر تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لے کر 30 دن کے لیے جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق محمد علی مرزا کی اکیڈمی کو بھی تالے لگا کر سیل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزراء کی عدم موجودگی، پی ٹی آئی کا سینیٹ سے واک آؤٹ
علمائے کرام کا وفد
واضح رہے کہ انجینئر محمد علی مرزا کے متنازع ویڈیو بیان پر علمائے کرام کے وفد نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر میثم عباس سے ملاقات کی تھی۔ انتظامیہ کے مطابق امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے انجینئر محمد علی مرزا کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویو نے اپنا Y29 لانچ کردیا
سوشل میڈیا اور فالوورز
جہلم شہر کے مشین محلے کے رہائشی انجینئر محمد علی مرزا اپنے لیکچر اور خطابات سوشل میڈیا پر باقاعدگی سے اپ لوڈ کرتے ہیں اور یوٹیوب پر ان کے فالوورز کی تعداد 31 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ایم پی او آرڈیننس کی دفعہ 3
ایم پی او آرڈیننس کی دفعہ 3 حکام کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو گرفتار اور حراست میں لے سکیں جس سے ’امنِ عامہ کے خلاف کسی سرگرمی‘ یا عوامی نظم کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہو۔ گزشتہ روز ایک مذہبی گروہ نے ایک درخواست دی تھی جس میں انجینئر محمد علی مرزا کے مبینہ متنازع انٹرویو پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا، یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر ’وائرل‘ ہوا تھا۔