شکر گڑھ میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے 25 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے

نارووال میں سیلاب کا خطرہ
شکر گڑھ میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے 25 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، تینوں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد کو چھونے لگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب کا سوا 2 ارب کی لاگت سے گرین کوریڈور منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
پھنسی ہوئی افراد کی مدد کی اپیل
شکر گڑھ کے علاقے دجر میاں جھنڈا میں خواتین اور بچوں سمیت 20 سے 25 افراد دریائے راوی کے سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔ متاثرین نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دریائے راوی کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں، پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔ 2 گھنٹے سے مدد مانگ رہے ہیں لیکن مدد کو کوئی نہیں پہنچ رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمایوں سعید نے اپنی ازدواجی زندگی کے دلچسپ اور انوکھے پہلوؤں سے راز اٹھا دیا
ریلیف کیمپ کی صورت حال
دوسری جانب ایم پی اے احمد اقبال لہڑی ریلیف کیمپ میں موجود ہیں۔ ایم پی اے احمد اقبال کا کہنا ہے کہ کیمپ کے گرد سیلابی پانی سے سینکڑوں افراد محصور ہیں، ریسکیو 1122 ٹیمیں تاحال نہیں پہنچ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کی آڑ میں سیاسی مقاصد حاصل کرنا اس پر حکومت کوئی نرمی اختیار نہیں کرے گی، طلال چودھری
تحصیل ظفروال کی تباہی
سیلابی پانی نے تحصیل ظفروال کو شدید متاثر کیا ہے، پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں۔
بارشوں کے اثرات
واضح رہے کہ سیالکوٹ میں 24 گھنٹوں میں 355 ملی میٹر بارش برس گئی جس کی وجہ سے سڑکیں ندی نالوں میں بدل گئیں، کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ ادھر نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور چہور کے مقام پر شگاف پڑگیا جس کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ متاثرہ دیہاتوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔