راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی میں اضافہ، اونچے درجے کا سیلاب، ہائی الرٹ جاری

دریائے راوی میں سیلاب کی صورت حال
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) دریائے راوی میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آ گیا۔ پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 55 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور پانی کے بہاؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ نشیبی علاقوں میں سیلاب کا شدید خطرہ ہونے کے سبب ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بہاولپور میں شوہر نے مبینہ طورپردوسری بیوی کے ساتھ مل کر پہلی کو قتل کردیا
کمیشنر لاہور کی جانب سے معلومات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، کمشنر لاہور نے بتایا ہے کہ دریائے راوی میں پانی کی گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔ ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام محکموں کی تیاریاں مکمل ہیں، اور ممکنہ خطرے والے علاقوں سے مکینوں کا انخلا جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کیس: اسلم اقبال اور حما د اظہر سمیت 8 پی ٹی آئی رہنما اشتہاری قرار
جیسر اور سائیفن کے مقامات پر صورتحال
جیسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 66 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ سائیفن کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب اونچے درجے میں تبدیل ہو گیا ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 99 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ شاہدرہ کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، اور پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 3 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکمران شہریوں کو نجکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کے ظالمانہ شکنجے کے حوالے نہ کریں: لیاقت بلوچ
ریسکیو آپریشنز
نشیبی علاقوں میں سیلاب کا شدید خطرہ بڑھ جانے کے باعث ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ دریائے راوی کا پانی کرتار پور کوریڈور میں داخل ہو چکا ہے، اور پنجاب رینجرز نے پانی میں پھنسے 200 سے 300 افراد کو ریسکیو کر لیا ہے۔ سلیمانکی میں محصور 35 افراد اور ان کے مال مویشی کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
سڑکوں کی بندش اور نقصانات
پنجاب رینجرز کا دیگر اداروں کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ سرحدی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری رہا ہے۔ نارووال روڈ بھی سیلاب کی زد میں آ گئی ہے اور شکر گڑھ شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ شکر گڑھ میں کوٹ نیناں کے مقام پر دریائے راوی میں 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کے نتیجے میں درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ شکر گڑھ بھیکو چک کے مقام پر بند میں شگاف پڑ جانے کی وجہ سے متاثرہ دیہات کے لوگوں کی نقل مکانی شروع ہو گئی ہے.