سپریم کورٹ نے بیٹی سے زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید والد کو بری کردیا

سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ نے بیٹی سے زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید والد کو بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ قبول کرو ورنہ صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا، اسرائیل کی حماس کو دھمکی
فیصلے کی تفصیلات
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق، جسٹس علی باقر نجفی کا تحریر کردہ 10 صفحات کا فیصلہ جاری کیا گیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بچی کا بیان ریکارڈ کرتے وقت اس کی ذہنی پختگی کا ٹیسٹ نہیں لیا گیا۔ قانونی شہادت کے تحت بچے کا بیان تب معتبر ہے جب جج اس کی سمجھ بوجھ پر مطمئن ہو۔ بیان میں تضادات پائے گئے، تاریخ اور وقت واضح نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سکھس فار جسٹس (SFJ) کا بھارتی پنجاب کے نام ویڈیو پیغام جاری، جنگ نہ لڑنے کے لیے کیا نعرہ لگا دیا؟ دیکھیے
شواہد کی جانچ
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر کی رائے بھی متضاد تھی، پہلے زیادتی کا ذکر کیا پھر جرح میں انکار کیا۔ مدعیہ والدہ اور ماموں واقعے کے عینی شاہد نہیں، بلکہ صرف افواہی گواہ ہیں۔ خاندان کے اندر جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کا تنازع بھی ریکارڈ پر آیا۔ عدالت نے استغاثہ کے شواہد کو غیر معتبر قرار دے دیا۔
کیس کی پس منظر
یاد رہے کہ 2010 میں چھ سات سال کی بیٹی نے والد پر زبردستی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید اور 35 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ نے 2013 میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ ملزم نے لاہور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس سنا تھا۔