پشاور ہائی کورٹ کا خیبرپختونخوا میں بند 26 ٹوبیکو فیکٹریاں فوری کھولنے کا حکم
پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 26 ٹوبیکو فیکٹریوں کی بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے تمام فیکٹریوں کو فوری طور پر کھولنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: امیر مگر بے وفا مرد کا انتخاب کروں گی: کومل میر
عدالتی سماعت کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد اور جسٹس اعجاز خان نے ایف بی آر کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 26 ٹوبیکو فیکٹریوں کی بندش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی عدالت نے شوہر سے علیحدگی کے بعد بچے کی ذمہ داری اٹھانے والی ماں کو نان نفقہ کا حق دار قرار دے دیا
وکیل کی جانب سے دلائل
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر نے کیمرے نصب نہ کرنے کے الزام پر صوبے کی 26 سگریٹ فیکٹریوں کو سیل کر دیا ہے، حالانکہ خیبرپختونخوا کے علاوہ ملک کے کسی بھی صوبے میں فیکٹریوں میں کیمرے نصب نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے چین کے نیشنل ٹائم سروس سینٹر پر سائبر حملہ کیا، بیجنگ کا الزام
ایف بی آر کی ہدایات اور ان کے اثرات
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ہدایت پر فیکٹریوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا چکے تھے اور 25 اگست تک کا وقت بھی دیا گیا تھا، اس کے باوجود فیکٹریوں کو بند کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی اعتراف کے بعد رافیل طیارے بنانے والی کمپنی کو بڑا نقصان
عدالت کے سوالات
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ صرف خیبرپختونخوا کی ٹوبیکو فیکٹریوں کو کیوں بند کیا گیا ہے؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیکشن 14 بی کے تحت کارخانوں میں افسران کی تعیناتی بھی کی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود فیکٹریوں کو سیل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبرون یونیورسٹی قرار
ملازمین کی بے روزگاری
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ایف بی آر کی کارروائی کے باعث سگریٹ انڈسٹری میں کام کرنے والے درجنوں ملازمین بے روزگار ہو گئے ہیں۔
عدالت کی مزید کارروائی
پشاور ہائیکورٹ نے ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے روک دیا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے آئندہ تاریخ پر مزید دلائل طلب کر لیے۔








