عظیم کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی آج چوتھی برسی منائی جا رہی ہے

چوتھی برسی کی یاد
سرینگر(ڈیلی پاکستان آن لائن) لائن آف کنڑول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بابائے حریت سید علی گیلانی کی آج چوتھی برسی منائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب تک یہودی فلسطین میں ہیں، تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا: عبدالغفورحیدری
سید علی گیلانی کی قربانیاں
سید علی گیلانی نے بھارت کا ظلم و جبر برداشت کیا مگر آخری سانسوں تک غلامی قبول نہیں کی، انہوں نے دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ بھارتی زندانوں میں گزارا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
تعلیم اور ابتدائی زندگی
سید علی شاہ گیلانی 29 ستمبر 1929 میں نہر زنیہ گیر کے قریب بانڈی پورہ کے گاؤں زرمنز میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لئے اورینٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا، وہ 1949 میں جماعت اسلامی میں شامل ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر ایران کے اقتصادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا تو اس کے “تباہ کن نتائج” برآمد ہوں گے، قطر کی وارننگ
سیاسی سفر کا آغاز
1961 میں علی گیلانی سرکاری نوکری چھوڑکر جماعت اسلامی کے ہمہ وقت لیڈر بن گئے، 28 اگست 1961 میں وہ پہلی بار گرفتار ہوئے، سید علی گیلانی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں 1972، 1977 اور 1987 میں تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزر گئے، ذمہ دار آج تک قانون کی گرفت سے باہر
حریت کانفرنس کا قیام
سید علی گیلانی نے 1994 میں دیگر کشمیری لیڈروں کے ساتھ ملکر کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، 1990 سے لیکر 2010 تک وہ متعدد بار گرفتار اور رہا ہوتے رہے، 2010 میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔
آخری ایام اور میراث
یوں یہ مرد درویش ایام اسیری کے دوران ہی یکم ستمبر 2021 کو اللہ کے حضور پیش ہوگئے، حکومت پاکستان نے انہیں نشان پاکستان سے بھی نوازا ہے۔