ذہین افراد: ہمیشہ پرسکون اور ذہنی تناؤ سے پاک
مصنف کی معلومات
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 8
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم سے جسٹس منصور کا راستہ رُکا ، رانا ثنا اللہ کا اعتراف
اعصاب کا حقیقتی منظر
شاید آپ کو یہ معلوم کر کے حیرانی ہو گی کہ اعصابی اور ذہن انتشار‘ دباؤ اور تناؤ جیسی کوئی بھی چیز نہیں۔ اعصاب ٹوٹتے پھوٹتے نہیں اور نہ ہی منتشر ہوتے ہیں۔ اگر ہم منتشر اور ٹوٹے ہوئے اعصاب کو دیکھیں۔ ان سے کبھی بھی ظاہر نہیں ہوتا کہ ان میں ٹوٹ پھوٹ کا کوئی امکان موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اکرم راجہ کی نامزدگی نے نیا تنازہ کھڑا کر دیا، کیا عمران خان نے اپنے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی۔۔۔؟ تہلکہ خیز انکشاف
ذہین افراد کی خصوصیات
”ذہین“ افراد کے اعصاب کبھی بھی منتشر نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ ذہنی طور پر دباؤ اور تناؤ کا شکار ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ذات ان کی مرضی اور خواہش کے تابع ہوتی ہے۔ انہیں یہ بصیرت اور ادراک حاصل ہوتا ہے کہ ناخوشی اور افسردگی کے بجائے خوشی اور تروتازگی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ انہیں بخوبی علم ہوتا ہے کہ روزمرہ مسائل زندگی سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان کرکٹر راشد خان کی شادی کی تصاویر وائرل
مسائل کا سامنا کرنے کی ذہانت
ما فی کی اس بات پر توجہ دیجیے کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ مسائل کو حل کیسے کیا جاتا ہے بلکہ میرا زور اس امر پر ہے کہ مسائل سے نمٹا کیا جاتا ہے۔ مسائل زندگی حل کرنے کی صلاحیت کے ذریعے ذہانت کا معیار متعین کرنے کے بجائے، ذہین افراد اس امر کی طرف توجہ دیتے ہیں کہ قطع نظر اس کے کہ مسائل حل ہوں یا نہ ہوں، ان کی ذہانت اس امر سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں خوشگواریت اور لطف آمیزی کیسے برقرار رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: ضمنی بلدیاتی انتخابات میں آزاد امیدواروں نے میدان مار لیا
مشکلات کا ہمت سے سامنا
ہم میں سے ہر شخص زندگی کے لیے یکساں قسم کی جدوجہد اور کوشش میں ملوث ہوتا ہے۔ جو شخص سماجی طور پر دوسرے لوگوں کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، اسے بھی ان جیسی مشکلات پیش آتی ہیں۔ اختلافات، لڑائی جھگڑے اور مصالحتیں، زندگی کا ایک ناگزیرہ حصہ ہیں۔ اسی طرح ہر انسان کی زندگی میں دولت، عمر رسیدگی، بیماری، اموات، قدرتی آفات اور حادثات جیسے مشکلات و مسائل بدرجہ اتم پیش آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کا ٹرمپ سے رابطہ، ایرانی حملے کے خطرے پر تبادلہ خیال
اعصابی انتشار اور مسائل کی تفہیم
لیکن کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو ان مسائل و مشکلات کا نہایت حوصلے اور ہمت سے سامنا کرتے ہیں اور مایوسی، ناخوشی اور ناامیدی کا شکار نہیں ہوتے جبکہ عام لوگ حوصلہ ہار جاتے ہیں کیونکہ وہ اعصابی طور پر منتشر ہوتے ہیں اور ذہنی طور پر دباؤ اور تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ جو لوگ مسائل و مشکلات کو انسانی زندگی کا ایک حصہ سمجھتے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کو خوشی و مسرت کی موجودگی کا معیار نہیں سمجھتے، یہ لوگ انتہائی بلند ذہانت کے مالک ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعرات) کا دن کیسا رہے گا؟
نئی سوچ اور اندازفکر
آپ ایک بالکل نئی سوچ اور انداز فکر اپنا کر ہی اپنی ذات اور وجود کو اپنے تابع کر سکتے ہیں جو ایک بہت ہی مشکل امر ہے کہ ہمارے معاشرے میں بے شمار قوتیں ہمارے اس مقصد کے خلاف ہمیشہ ہی سازشوں میں مصروف رہتی ہیں۔ جب آپ زندگی میں کچھ بھی سوچیں، محسوس کریں یا کوئی عملی قدم اٹھائیں، آپ کو چاہیے کہ اپنی باطنی صلاحیتوں اور استعدادوں پر بھروسہ کریں۔ یہ ایک انقلاب آفریں نظریہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قاتلانہ حملے، مقدمات اور سیاسی انتقام: ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع سیاسی واپسی کس طرح ممکن ہوئی؟
احساسات کا تسلیم کرنا
شاید آپ کو بچپن سے بڑے ہونے تک یہی پڑھایا گیا ہے کہ آپ اپنے جذبات و احساسات پر قابو نہیں پا سکتے۔ یعنی ناراضی، ڈر، خوف اور نفرت کے ساتھ ساتھ محبت، خوشی، اطمینان، سکون ایسی چیزیں ہیں جو آپ کو پیش آتی ہیں۔ ایک انسان ان عناصر کو اپنے تابع نہیں کرتا بلکہ وہ ان کی موجودگی کو تسلیم کر لیتا ہے۔
افسوسناک حالات سے امید
جب آپ کے ساتھ افسوسناک اور غمناک واقعات پیش آتے ہیں تو آپ قدرتی طور پر دکھ اور غم محسوس کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ امید کا دامن پکڑے رکھتے ہیں کہ حالات اچھے اور بہتر ہو جائیں گے اور بہت جلد خوشی، اطمینان، سکون اور مسرت آپ کی زندگی میں دوبارہ داخل ہو جائے گا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔