پاکستان کی معروف گلوکارہ قرۃالعین بلوچ ریچھ کے حملے میں زخمی

مشہور گلوکارہ کی بھورے ریچھ کے حملے میں زخمی ہونے کی خبر
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) مشہور ڈراما سیریل 'ہمسفر' کے ٹائٹل گانے 'وہ ہمسفر تھا' کی گلوکارہ قرۃ العین بلوچ دیوسائی نیشنل پارک میں ایک نایاب بھورے ریچھ کے حملے سے زخمی ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی معیشتوں میں سرفہرست، بلوم برگ کی رپورٹ جاری
واقعے کی تفصیلات
گلگت بلتستان پولیس کے مطابق، قرۃ العین بلوچ اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ دیوسائی کے کیمپنگ ایریا میں موجود تھیں، جب بھورے ریچھ نے اچانک حملہ کر کے ان کے دونوں بازو زخمی کر دیے۔ گلوکارہ کی چیخ و پکار پر قریبی افراد نے موقع پر پہنچ کر ریچھ کو بھگا دیا، جس سے ان کی جان بچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس، ریسٹورنٹ مالک نے چور کو قتل کرکے پکڑ لیا
طبی امداد اور موجودہ حالت
تاہم، زخمی ہونے کے بعد انہیں فوری طور پر آر ایچ کیو ہسپتال اسکردو منتقل کیا گیا، جہاں ہسپتال ذرائع کے مطابق ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ بلتستان پولیس کے ترجمان غلام محمد نے بتایا کہ بھورے ریچھ اکثر بڑا پانی کے مقام کی طرف نقل و حرکت کرتے ہیں اور اس علاقے میں پہلے بھی کئی افراد ریچھ کے حملوں کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف: عمران خان کی رہائی اور اقتدار میں واپسی کے لیے احتجاج کا سلسلہ
دیوسائی کا علاقہ اور جنگلی حیات
گلگت بلتستان میں دیوسائی بھورے ریچھ کا مسکن ہے اور یہاں ان کی تعداد تقریباً 77 بتائی جاتی ہے، یہ ریچھ بڑی ندیوں میں مچھلی پکڑ کر خوراک حاصل کرتے ہیں۔ دیوسائی نیشنل پارک، اسکردو اور استور کے درمیان واقع بلند و بالا چراگاہ ہے جو نانگا پربت کے مشرقی حصے اور قراقرم رینج کے قریب ہے، 3 لاکھ 58 ہزار 400 ہیکٹر رقبے پر پھیلے اس علاقے کی بلندی 3 ہزار 500 سے 5 ہزار 200 میٹر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکا ہے؟ جانئے
سیاہ گلوکارہ کی تلاش خوبصورتی
یہ میدان اپنی ہموار مگر ہلکی اونچی نیچی پہاڑیوں، قدرتی مناظر، اور متنوع جنگلی حیات کے لیے مشہور ہے۔ پارک میں ہمالیائی مارموٹ، بھورا ریچھ اور دیگر نایاب جانور پائے جاتے ہیں اور موسم گرما میں ملکی و غیر ملکی سیاح یہاں آتے ہیں۔ گلوکارہ قرۃ العین بلوچ حال ہی میں اپنی ٹیم کے ساتھ دیوسائی نیشنل پارک پہنچیں تاکہ علاقے کی خوبصورتی کی شوٹنگ کی جا سکے۔
تحقیقات اور سیاحتی ہدایات
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور سیاحوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ رات کے وقت کیمپ لگانے کے بجائے ہوٹلوں یا محفوظ مقامات پر قیام کریں تاکہ خطرات سے بچا جا سکے۔