بھارت کے پانی چھوڑنے پر پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی، کئی بند ٹوٹ گئے

سیلاب کی تباہی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے، اور مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، منڈی بہاؤالدین میں 2 نوجوان ڈوب گئے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے تمام سابقہ معاشقوں کا شوہر کو علم ہے: روبی انعم
بستیوں میں پانی داخل
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق شجاع آباد میں شیر شاہ کے قریب بستی گاگرہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، 200 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا۔ ملتان کی بستی گرے والا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے، امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا بیان
جھنگ میں سیلاب کی صورتحال
جھنگ کے علاقے شور کوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا۔ سلطان باہو پل سے 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا، در کھانہ کے مقام پر ریلوے پل سے سیلابی پانی ٹکرانے سے شور کوٹ خانیوال ریلوے سیکشن دوسرے روز بھی بند رہا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی قیمت میں زبردست کمی
ہائی فلڈ الرٹ
پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے۔ احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیر آب آ گئے، فصلوں کو نقصان پہنچا، لیاقت پور میں دریائے چناب اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اہرام مصر کے نیچے ایک اور خفیہ شہر دریافت
امدادی کارروائیاں
موضع نور والا کی متعدد بستیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں، بڑے رقبے پر فصلیں بھی زیرآب آ گئیں۔ چنیوٹ میں ریسکیو ٹیموں کا ٹھٹھہ ہشمت اور موضع ڈوم میں امدادی آپریشن جاری رہا، 25 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، اب تک 1312 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی پر ایرانی شہریوں کا سڑکوں پر جشن، افواج کے حق میں نعرے
خانیوال کی تباہی
خانیوال میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی، درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا۔ اوچ شریف دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی مزید 20 رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: نومولود کے انتقال پر خاتون ڈاکٹر پر ہسپتال میں بہیمانہ تشدد، گلا دبا کر مارنے کی کوشش
ریسکیو ٹیموں کی مشکلات
ریسکیو ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم پانی کی شدت کے باعث کئی مقامات تک پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہداء کے لیے تقریب،پی ٹی آئی کارکنان کھانے پر گتھم گتھا
دریائے چناب کی صورتحال
دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 31 ہزار کیوسک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر اظہار تشکر کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
انتہائی خطرناک صورتحال
عارف والا کے مقام دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے۔ چک یاسین میں کئی فٹ سیلابی پانی جمع ہوگیا، چک یاسین کے کا سرکاری سکول سیلابی ریلے کی لپیٹ آ گیا، مزید کئی دیہات سیلابی ریلے کے نشانے پر آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں، رابطہ سڑکیں، کئی پہلے ہی دیہات ڈوب چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا کریک ڈاؤن، 1500 کشمیری گرفتار
گڈو بیراج میں ریلا
ادھر سندھ میں گڈو بیراج میں 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 57 ہزار 196 کیوسک ہے، جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 3 لاکھ 37 ہزار 746 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے گزشتہ سال چین سے کتنے ارب ڈالرز کے شمسی پینلز درآمد کیے ۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
سکھر اور کوٹری بیراج کی صورتحال
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 2227 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 45 ہزار 220 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 51 ہزار 558 کیوسک ہے جبکہ اخراج 2 لاکھ 22 ہزار 553 کیوسک ہے۔
پنجند میں پانی کی آمد
تریموں میں پانی کے بہاؤ میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 59 ہزار 662 کیوسک ہے.