بھارت کے پانی چھوڑنے پر پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی، کئی بند ٹوٹ گئے

سیلاب کی تباہی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے پنجاب کے جنوبی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے، اور مزید درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، منڈی بہاؤالدین میں 2 نوجوان ڈوب گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ایک شخص نے یوٹیوب پر طریقہ تلاش کرکے گرل فرینڈ کو قتل کر دیا
بستیوں میں پانی داخل
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق شجاع آباد میں شیر شاہ کے قریب بستی گاگرہ کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، 200 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے پانی قریبی بستیوں میں داخل ہوگیا۔ ملتان کی بستی گرے والا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا، لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: شارک ٹینک پاکستان: کیا یہ مشہور بزنس ریئلٹی شو نئے کاروباری آئیڈیاز کے لیے بھاری سرمایہ کاری لانے میں کامیاب ہوگا؟
جھنگ میں سیلاب کی صورتحال
جھنگ کے علاقے شور کوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب آ گیا۔ سلطان باہو پل سے 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا، در کھانہ کے مقام پر ریلوے پل سے سیلابی پانی ٹکرانے سے شور کوٹ خانیوال ریلوے سیکشن دوسرے روز بھی بند رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اکھنڈ بھارت کا منصوبہ بحر ہند میں ڈبو دیں گے۔
ہائی فلڈ الرٹ
پنڈی بھٹیاں میں ہائی فلڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزر رہا ہے۔ احمد پور سیال میں موضع سمند وانہ بند میں شگاف پڑ گیا، کئی علاقے زیر آب آ گئے، فصلوں کو نقصان پہنچا، لیاقت پور میں دریائے چناب اور دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے تباہی مچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کے دورے سے متعلق غیرمصدقہ خبر دینے پر جیواور خبردینے والے صحافی کی معذرت
امدادی کارروائیاں
موضع نور والا کی متعدد بستیاں سیلابی پانی کی نذر ہوگئیں، بڑے رقبے پر فصلیں بھی زیرآب آ گئیں۔ چنیوٹ میں ریسکیو ٹیموں کا ٹھٹھہ ہشمت اور موضع ڈوم میں امدادی آپریشن جاری رہا، 25 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا، اب تک 1312 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حمل کے دوران خواتین کے دماغ میں ہونے والی عجیب تبدیلیاں جو جذبات اور یادداشت پر اثر ڈالتی ہیں
خانیوال کی تباہی
خانیوال میں بھی سیلاب سے تباہی مچ گئی، درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا۔ اوچ شریف دریائے ستلج میں طغیانی کے باعث پانی مزید 20 رہائشی بستیوں میں داخل ہوگیا، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے کی کوششیں کر چکاہے، وزیر مملکت
ریسکیو ٹیموں کی مشکلات
ریسکیو ٹیمیں اور ضلعی انتظامیہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم پانی کی شدت کے باعث کئی مقامات تک پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آندھی اور بارش کے سبب قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع، وزیر اعلیٰ مریم نواز کا پی ڈی ایم اے کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم
دریائے چناب کی صورتحال
دریائے چناب میں تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، تریموں بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 31 ہزار کیوسک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایمریٹس سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ (ECSSR) کے ڈائیلاگ سیشن میں سفیر پاکستان کی شرکت
انتہائی خطرناک صورتحال
عارف والا کے مقام دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے۔ چک یاسین میں کئی فٹ سیلابی پانی جمع ہوگیا، چک یاسین کے کا سرکاری سکول سیلابی ریلے کی لپیٹ آ گیا، مزید کئی دیہات سیلابی ریلے کے نشانے پر آ گئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں، رابطہ سڑکیں، کئی پہلے ہی دیہات ڈوب چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیڈیم کے قریب بجلی گرنے کا واقعہ ، پاکستان اور جنوبی افریقہ کا تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ تاخیر کا شکار
گڈو بیراج میں ریلا
ادھر سندھ میں گڈو بیراج میں 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے۔ محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 57 ہزار 196 کیوسک ہے، جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 3 لاکھ 37 ہزار 746 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: تحریک انصاف کی احتجاجی کال، پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ
سکھر اور کوٹری بیراج کی صورتحال
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 2227 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 45 ہزار 220 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 51 ہزار 558 کیوسک ہے جبکہ اخراج 2 لاکھ 22 ہزار 553 کیوسک ہے۔
پنجند میں پانی کی آمد
تریموں میں پانی کے بہاؤ میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 59 ہزار 662 کیوسک ہے.