سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کے بیان پر خواجہ آصف کے رد عمل جاری

وزیر دفاع کا جسٹس اطہر من اللہ کے خطاب پر ردعمل

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کے حال ہی میں تقریب سے کئے گئے خطاب پر رد عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ اطہر من اللہ کو یہ بیان دینے سے قبل یاد رکھنا چاہیے تھا کہ وہ ایک وردی والے جنرل مشرف کی صدارت میں وزیر قانون تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کیلئے بیرسٹر گوہر اڈیالہ جیل پہنچ گئے

جسٹس اطہر من اللہ کا خطاب

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے سٹی کورٹ میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1971 میں آزادی رائے پر پابندی نہ ہوتی تو ملک دولخت نہ ہوتا جب کہ ملک میں بنیادی حقوق بے معنی ہوچکے ہیں اور ہائبرڈ نظام کا مطلب آمریت ہے۔ آگے بڑھنے کے لیے آئین پر عمل کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سپر لیگ 10 میں آج کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز آمنے سامنے

خواجہ آصف کا جواب

جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری پیغام میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جسٹس اطہر من اللہ کو یہ فرمانے سے پہلے ماضی کو یاد رکھنا چاہیے، وہ ایک وردی والے جنرل مشرف کی صدارت میں وزیر قانون تھے۔ مارشل لاء تھا ڈیکلئرڈ تھا، ہم سیاستدان اگر غلطی کرتے ہیں تو یاد رکھتے ہیں کہ لوگ یاد دلائیں گے۔ یہ بڑے عہدوں پہ فائز اشخاص ماضی کی سہولت کا استعمال کرکے بھول جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کا سیاسی سرگرمیوں پر اخراجات کم کرنے کا اعلان، اب تک سیاست پر کتنا خرچہ کرچکے ہیں؟

جسٹس اطہر من اللہ کی تنقید

یاد رہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب مجھے دعوت دی گئی تو میں انکار نہیں کرسکا کیونکہ جب کوئی نوجوان مجھے کچھ کہے تو انکار نہیں کرسکتا ہوں۔ آج اگر کسی کو باہر ہلکا بھی شک ہے آئین کی بالادستی کا تو کراچی بار آکر ان نوجوانوں کو دیکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا 77 سال کا نظام ایسا بن گیا ہے کہ 5 ججوں کا نام لوگ لیتی ہوئے گھبراتے ہیں، جنہوں نے مولوی تمیز الدین کیس کا فیصلہ دیا ہے جن میں جسٹس بچل، جسٹس ویلانی، جسٹس کونسٹنائن، جسٹس بخش شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے چینی انجینئرز کی سیکیورٹی کے لیے وفاقی حکومت سے وسائل کی درخواست کردی

عدلیہ کی تاریخ اور آئینی گورننس

انہوں نے کہا کہ جب پی سی سی او آیا تو سپریم کورٹ کے 5 ججز نے حلف لینے سے انکار کردیا، ان 6 ججوں میں سے 5 کا تعلق سندھ سے تھا، ان میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے آئندہ کا چیف جسٹس بننا تھا، مگر انہوں نے اپنے حلف کو سامنے رکھتے ہوئے اصولی فیصلہ کیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ 77 سال کی عدلیہ کی تاریخ میرے لیے قابل فخر نہیں ہے، میرے لیڈر منیر اے ملک اور وہ تمام لیڈران ہیں جنہوں نے وکلا تحریک کو لیڈ کیا۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ وکلا تحریک میں 90 لوگوں نے اپنی جانیں دیں، ہم ان کا بھی قرض نہیں اتار سکتے ہیں، وہ آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افواج پاکستان کی شان ہیں، ہم ان کی بدولت امن و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں: مراد علی شاہ

سچائی اور آئینی حق حکمرانی

انہوں نے کہا کہ یہاں 77 سالوں میں آئینی گورننس نہیں ہے، میں کئی فیصلوں میں ہائی کورٹ میں لکھا کہ قانون کی بالادستی نہیں ہے، ہمیں تسلیم کرنے سے کبھی گھبرانا نہیں چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحثیت جج میں جو حلف اٹھایا ہے اس کے الفاظ ہم ہر صبح پڑھیں تو کوئی وعدہ لینے کی ضرورت نہیں، اللہ کو حاضر ناظر جان کر ایک حلف اٹھایا کہ ہم نے آئین کا دفاع کرنا ہے اور یہ کوئی احسان نہیں بلکہ ہمارے حلف کا حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں شادی کے دوران دلہن کا گھونگھٹ ہٹا تو پوری بارات صدمے میں مبتلا ہوگئی ، دولہا کے ارمانوں پر پانی پھر گیا

آئینی معیشت اور انتخابی نظام

سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ جس معاشرے میں سچائی ختم ہو جائے وہ معاشرے ختم ہو جاتے ہیں، پاکستان توڑنے کی بنیاد پاکستان بننے وقت رکھ دی گئی تھی، میں یہ کہوں گا ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی ساری بنیاد یہ ہے، جو حق حکمرانی صرف اصل اس کی ہے جو عوامی منتخب نمائندے ہوں، لیکن اس کی شرط ایک اور ہے کہ کوئی بھی ادارہ یا حکومتی ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں کرے گا۔

خلاصہ

مزید کہا کہ جو بھی عوامی ادارے منتخب ہوں گے وہ حقیقی اور صاف شفاف انتخابات سے الیکٹ ہوں، بدقسمتی سے 77 سال سے یہ بھی ہمارا خواب رہا ہے، ہم سب ٹھیک ہے دیکھا کر خود کو اور اللہ کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ منیر اے ملک نے کہا ہائبریٹ نظام ہے، اس کا مطلب آمریت ہے، آئینی گورننس نہیں، آگے بڑھنے کے لیے آئین پر عمل کرنا ہوگا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...