چین نے یوم فتح کی تقریبات کے متعلق یورپی عہدیدار کے بیانات مسترد کردئیے

چینی وزارت خارجہ کا ردعمل
بیجنگ(شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ایک یورپی عہدیدار کے بیانات شدید نظریاتی تعصب پر مبنی، بنیادی تاریخی شعور سے عاری، اور واضح طور پر تصادم اور دشمنی کو ہوا دینے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چاہت خان نے اپنے ذومعنی اور نامناسب گانوں پر عجیب منطق پیش کردی
کئی سوالات اٹھانے والے بیانات
ترجمان گو جیاکن نے یہ بات اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں یورپی کمیشن کے خارجہ امور اور سلامتی پالیسی کے متعلق اعلیٰ نمائندہ کاجا کالس کے اس بیان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی جس میں کالس نے کہا تھا کہ حالیہ یادگاری تقریبات میں چین کا روس، ایران، اور عوامی جمہوریہ کوریا کے ساتھ کھڑا ہونا نہ صرف مغرب مخالف پیغام ہے بلکہ قواعد وضوابط پر مبنی بین الاقوامی نظام کے لئے براہ راست چیلنج بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک، بھارت کشیدہ صورتحال، بجلی کی سپلائی جاری رکھنے کے لیے لیسکو ہیڈکوارٹرز میں وار روم قائم
تاریخ کی توہین اور چین کا مؤقف
ترجمان نے کہا کہ یہ جنگ عظیم دوم کی تاریخ کی توہین اور یورپی یونین کے اپنے مفادات کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہ بہت غلط اور غیرذمہ دارانہ بیان ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت اور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ کا ایک اہم حصہ ہے۔ 80 سال قبل بے شمار قومی قربانیوں کے ساتھ چینی عوام نے انسانیت کی تہذیب کو محفوظ بنانے اور دنیا کے امن کے دفاع کے لئے عظیم خدمت سرانجام دی۔
یہ بھی پڑھیں: 38 کروڑ کی منشیات آنتوں میں چھپانے والا ملزم پکڑا گیا
امن کی حفاظت کے لئے تاریخی یادوں کا تحفظ
انہوں نے کہا کہ صرف تاریخ کو یاد کرکے ہم حقیقی طور پر امن کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کی طرف سے جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ پر یادگاری تقریبات کے انعقاد کا مقصد تاریخ کو یاد کرنا، اپنے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرنا، امن کی قدر کرنا، ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کرنا، اور دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے ساتھ مل کر جنگ عظیم دوم کے فاتحانہ ثمرات اور جنگ کے بعد کے عالمی نظم و نسق کا مشترکہ طور پر تحفظ کرنا ہے۔
یورپ کا عملی کردار
انہوں نے کہا کہ یورپ، جہاں سے دوسری جنگ عظیم کا آغاز ہوا تھا، کو تاریخ کے اسباق اور اتحاد کی اہمیت کو سب سے گہری سطح پر سمجھنا چاہیے تھا تاہم یورپی یونین کے کچھ رہنما اب بھی سرد جنگ والی ذہنیت اور شدید نظریاتی تعصب پر قائم ہیں اور دانستہ طور پر تقسیم اور محاذ آرائی کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف یورپی یونین کے اپنے مفادات کے خلاف ہے بلکہ اس کی عالمی ساکھ اور اثر و رسوخ کو مزید نقصان پہنچا رہا ہے۔