بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے: حافظ نعیم الرحمان

امیر جماعت اسلامی کا بھارتی آبی جارحیت پر بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیلاب متاثرین کے حق کے لیے لانگ مارچ بھی کرنا پڑا تو گریز نہیں کریں گے۔ اگر بلدیاتی ادارے فعال ہوتے تو اتنی تباہی نہ ہوتی۔ حکمرانوں کو بھارت کی آبی جارحیت کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے، صرف ٹرمپ سے ہی تمام امیدیں وابستہ نہ رکھی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
پریس کانفرنس میں اہم اعلانات
منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے سیلاب متاثرین کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی ان کے نقصانات کے ازالے کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے گی۔ اس کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے، پرامن احتجاج سمیت تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔ جو لوگ سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، حکومت انہیں متبادل جگہ پر گھر تعمیر کر کے دے۔ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو جاری کردہ این او سی بھی حکومتی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ متاثرین منصورہ اور جماعت اسلامی لاہور دفتر میں قائم کیے گئے خصوصی ڈیسک سے رابطہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نے بات چیت شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی: بیرسٹر گوہر
سیلاب کے نقصانات اور حکومتی اقدامات
اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی شیخ عثمان فاروق، سیکرٹی جنرل الخدمت فاؤنڈیشن وقاص انجم جعفری، نائب صدر الخدمت مشتاق مانگٹ اور سیکرٹری جنرل الخدمت لاہور ڈاکٹر اعجاز نذیر بھی موجود تھے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑ اراضی اور 3 ہزار سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: PTI Protest: 11 KP Police Officers in Civilian Clothes Arrested
زرعی بحران کی تشویش
تباہی کے پیش نظر امیر جماعت اسلامی نے خدشہ کا اظہار کیا کہ ملک کو رواں اور آئندہ برس چاول، گنا، گندم سمیت زرعی اور غذائی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ چھوٹے کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے اور بیج، کھاد اور ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ انہوں نے قوم سے متاثرین کی دل کھول کر مدد کرنے اور نوجوانوں کو الخدمت فاؤنڈیشن کا رضاکار بننے کی اپیل کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ الخدمت پاکستان کے 15 ہزار رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات فراہم کی جا رہی ہیں، پنجاب میں 31 سنٹرز فعال ہیں، جبکہ موبائل ہیلتھ یونٹس بھی کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 14 خوارج ہلاک
بلدیاتی انتخابات اور حکومتی بدانتظامی
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ 10 سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، سندھ میں جماعت اسلامی کے مسلسل احتجاج کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے مگر ہارے ہوئے لوگ مسلط کر دیے گئے۔ سیلاب بلاشبہ بھارت کی آبی جارحیت کا نتیجہ ہے، تاہم حکومتی بدانتظامی اور بلدیاتی اداروں کی عدم موجودگی بھی بڑے نقصانات کا سبب بنی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی حالیہ صورتحال کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے استعمال نہیں کرے گی، لیکن حکومت سے سوال ضرور کیا جائے گا۔ عوام کو ظلم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، ورنہ یہ ظالموں کو مزید طاقت فراہم کرنے کے مترادف ہوگا۔
متنازعہ آبی ذخیروں کا معاملہ
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکمران متنازعہ آبی ذخیروں کی بحث شروع کرکے قوم کی توجہ تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان عالمی طاقتوں کی ماحولیاتی تباہی سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے، مگر حکومتیں ملک کا مقدمہ مؤثر طریقے سے پیش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔