مسئلہ کشمیر کے لیے چین، ایران، ترکی اور دیگر دوست ملکوں کا مؤثر تعاون حاصل کریں، حزب اختلاف کے ساتھ بیٹھ کر متفقہ قومی کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 149
کشمیر مسئلہ اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل
قرارداد 29 اگست 1996ء بابت مسئلہ کشمیر کو گزشتہ پانچ سالوں میں بحث کے لیے رجوع نہ کرنے کی بناء پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈا سے خارج کروا لینا۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے اپنے اجلاس منعقدہ 30 جولائی 1996ء میں مسئلہ کشمیر کو گزشتہ پانچ سالوں سے حکومت پاکستان کی جانب سے بحث کے لئے رجوع نہ کرنے کی بناء پر اس مسئلہ کو اپنے ایجنڈا سے حذف کر دیا ہے۔
بھارتی چالاکی اور پاکستان کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں
اس طرح بھارت اپنی چالاکی، ہوشیاری اور بہتر ڈپلومیسی سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے عارضی طور پر خارج کروانے میں کامیاب رہا ہے جو بینظیر حکومت کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی نااہلی، کوتاہی اور خارجہ امور میں موجودہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
کشمیری عوام کی بے حرمتی
گذشتہ پانچ سالوں میں بھارت نے کشمیری عوام کو جس بے دردی اور سنگ دلی سے تختہ ستم بنایا ہوا ہے اور بنا رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، لیکن حکومت پاکستان نے اس جارحانہ کارروائی اور حقوق انسانی کی پامالی پر تحریری طور پر کبھی بھی سلامتی کونسل کو مطلع نہیں کیا تاکہ کوئی بات ریکارڈ پر آجاتی۔
حکومت کی ناکامی اور بے عملی
موجودہ حکومت کی نااہلی اور بدنیتی اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران مسئلہ کشمیر کو ایک مرتبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے واپس لیا گیا، دوسری مرتبہ حقوق انسانی کے جنیوا کمیشن کے ایجنڈا سے واپس لیا گیا۔
انتخابات میں مداخلت
حال ہی میں حکومت پاکستان نے پیپلز پارٹی کو آزاد کشمیر میں اقتدار دلوانے کے لیے انتخابات میں کھلی مداخلت کی۔ جھرلو سے کام لیا اور فراڈ الیکشن کروائے گئے، اِسی لئے اسی حکومت کے دور میں بھارت کو یہ جرأت ہوئی کہ وہ بھی مقبوضہ کشمیر میں فراڈ الیکشن کے ڈرامہ کو دہرا رہا ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی
جموں و کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہماری سلامتی کے اس سنجیدہ اور حساس ترین مسئلے سے بے اعتنائی برتنا حب الوطنی کی تضحیک وتوہین ہے۔
محب وطن دانشوروں کا تاثر
افسوس ہم آج یہ بھول رہے ہیں کہ افغانستان میں ہم نے اگر جنگ جیتی تو اس بنیاد پر کہ یہاں ہم نے مکمل بیس کیمپ بنا رکھا تھا۔ اندریں حالات محب وطن دانشور طبقوں میں یہ تاثر اُبھر رہا ہے کہ موجودہ حکومت قومی مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے کسی اور کے ایجنڈے کی تکمیل پر لگی ہوئی ہے۔
درخواست برائے قومی کشمیر پالیسی
لہٰذا ہم اراکین لاہور ہائیکورٹ بار حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی کمزور اور بے جان پالیسی تبدیل کرے۔ مسئلہ کشمیر کو دوبارہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر لانے کے لئے چین، ایران، ترکی اور دیگر دوست ملکوں کا مؤثر تعاون حاصل کرے۔
اختتامی کلمات
پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ خصوصی اجلاس میں اس مسئلے پر سیرحاصل بحث کے بعد حزب اختلاف کے ساتھ مل بیٹھ کر ایسی متفقہ قومی کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے کہ بھارت اور امریکہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے جو ڈپلومیسی چلا رہے ہیں اس کا مؤثر توڑ کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کامیابی و کامرانی کی منزل سے ہمکنار کر سکے۔
محرک: رانا امیر احمد خاں
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب “بک ہوم” نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔