جج کو آگاہ کر کے چلا آیا۔ سچ یہ بھی تھا کہ اس خاتون کے پاس سے اٹھنے کو دل میرا بھی نہ تھا، راستے میں تین چار اور پولنگ اسٹیشن چیک کیے۔

مصنف کی معلومات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 281

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف فیصلوں کا سیلاب آرہا ہے: سلمان اکرم راجا

واقعہ کی تفصیلات

راستے میں جج صاحب کا فون آیا کہ "ننگل ساہداں جاؤں اور وہاں جو دیکھوں اس کی خبر کروں۔" فیروز والا دفتر سے دور پکی سڑک سے ہٹ کر اسی پولنگ سٹیشن پر اس خوبرو لیکچرار کی ڈیوٹی تھی جس پر کرنل نظر لگائے تھا۔ میں یہاں پہنچا تو کرنل بھی موجود تھا۔ وہ خاتون میرے پاس آئی اور کہنے لگی; "سر! کیا ان کی ڈیوٹی میرے سٹیشن پر ہے؟ گھنٹہ بھر ہو گیا ہے انہیں آئے اور کئی بار مجھے stair کر چکے ہیں۔" میں نے جج صاحب کو فون کرکے صورت حال سے آگاہ کیا تو بولے; "اسے پولنگ سٹیشن سے باہر جانے اور اپنی ڈیوٹی کرنے کا کہو۔" میں نے کرنل سے کہا; "سر! آپ کی ڈیوٹی پوری تحصیل میں ہے۔ ایک ہی پولنگ سٹیشن میں بیٹھنے سے جانبداری کا تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ ووٹر بھی دسٹرب ہو رہے ہیں۔ کل آپ کے لئے یہ مشکل پیدا کر سکتا ہے۔" وہ بنا کچھ بولے وہاں سے چلا گیا۔ میں نے جج کو آگاہ کر کے وہاں سے چلا آیا۔ سچ تو یہ بھی تھا کہ اس خاتون کے پاس سے اٹھنے کو دل میرا بھی نہ تھا۔ راستے میں تین چار اور پولنگ سٹیشن چیک کئے۔ سب ٹھیک کی رپورٹ کی اور بعد دوپہر دفتر پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور کا منطقی انجام نریندر مودی کی شکست ہوگا، احسن اقبال

الیکشن رزلٹ کی تیاری

الیکشن رزلٹ کی وصولی، بیگ جمع ہونے کے انتظامات اور رزلٹ شیٹ کی تیاری کا جائزہ لیا۔ تین تین کا غذ جوڑ کر رزلٹ شیٹ تیار کی۔ ایک ایک کاپی ہر ریٹرننگ افسر کو بجھوائی۔ عزیز، محمد حسین بھٹی، اشرف، مقبول، نیازی اپنی اپنی یونین کونسل کی رزلٹ شیٹ کو آخری شکل دے چکے تھے۔ اشرف ان کا نگران جبکہ مرید کے مرکز کا پراجیکٹ اسسٹنٹ محمد اقبال سب کا انچارج تھا۔ سردی کے ساتھ ساتھ رات بھی تاریک ہو رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائی کورٹ

کرنل کو ڈانٹ

مجھے معلوم نہیں تھا کہ ننگل ساہداں والے واقعہ جج صاحب کے دماغ پر سوار تھا۔ مغرب کے بعد نتائج آنے لگے تھے۔ وہ خاتون بھی رات دس گیارہ بجے کے قریب پہنچی۔ سردی سے اس کا براحال تھا اور اس کا الیکشن بیگ بھی سیل نہیں تھا۔ میں نے جج کو بتایا; "بیگ کھلا ہے۔" تو بولے; "میرے اہلمد اور اپنے بندے کی موجودگی میں بیگ سیل کروا لو۔" بیگ سیل کر رہے تھے کہ کرنل جج صاحب کے دفتر پہنچا اور عدالت سے گزر کے ان کے ریٹائرنگ روم میں چلا گیا۔ اسے اندر جاتے دیکھ کر جج بھی ریٹائرنگ روم چلے آئے اور مجھے بھی کمرے میں آنے کا اشارہ کیا۔

اختتام

کرنل ایسی گفتگو کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ اس کا رنگ فق ہو گیا۔ بڑی مشکل سے بولا; "میں یہاں آپ کے لئے آیا تھا کہ کوئی پریشانی نہ ہو۔" جج صاحب بولے; "مجھے اپنی حفاظت کرنی آتی ہے۔ میں سیشن جج ہوں۔ آپ اپنا کام کریں۔" جج صاحب خاتون سے مخاطب ہوئے; "آپ کے پاس اگر سواری نہیں ہے تو میں آپ کو ڈراپ کرا سکتا ہوں۔" وہ کہنے لگی; "سر! میرے والد مجھے لینے آئے ہیں۔ آپ کا شکریہ۔"

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...