گاڑی فرید ایکسپریس حضرت داتا گنج بخشؒ کے شہر لاہور سے روانہ ہوتی ہے،گوردواہ ہرمیندر صاحب کی تعمیر کا آغاز حضرت میاں میرؒ کے ہاتھوں ہوا

مصنف کا تعارف
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 240
لاہور، داتا گنج بخش
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں لڑکی نے ڈیڑھ کروڑ کے ڈائمنڈز سیٹ اپنے پیسوں سے خرید لئے
داتا گنج بخش کا اثر
گنج بخش فیض عالم مظہر نور خدا
ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما
جنھیں علامہ اقبال نے ان الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے:
خاکِ پنجاب از دمِ اْو زندہ گشت
صبحِ ما از مہرِ او تا بندہ گشت
یہ گاڑی یعنی فرید ایکسپریس، علی ہجویری عرف حضرت داتا گنج بخشؒ کے شہر لاہور سے روانہ ہوتی ہے۔ داتا گنج بخشؒ کا نام کس نے نہیں سنا، یہ وہ بزرگوں کے بزرگ ہیں جن کو لاہور میں آیا ہوا کوئی بھی شخص سلام کیے بنا واپس نہیں جاتا۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کے شہر، یعنی لاہور میں کبھی کوئی بھوکا نہیں سوتا اور یہ حقیقت بھی ہے۔
داتا گنج بخش کا مزار
ان کے مزار پر 24 گھنٹے لنگر چلتا رہتا ہے اور بغیر کسی تعصب، مذہب کی تفریق یا ذات پات کی شناخت کے، ہر ایک کو پیٹ بھر کے کھانا ملتا ہے۔ دینے والی ذات تو میرے رب کی ہے مگر لوگوں نے پیار اور عقیدت سے انھیں داتا صاحب کہنا شروع کر دیا۔ یہاں بھی ہر وقت زائرین کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ لوگ سلام کرنے کو حاضر ہوتے ہیں، منتیں مانتے ہیں، نذرانہ دیتے اور تبرک لیتے ہیں۔ صاحب ثروت لوگ وہاں آنے والوں کے لیے کھانے کا انتظام کرتے ہیں اور یہ سلسلہ شبانہ روز چلتا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیجیٹل کمیونٹی نمائندوں کا ای کامرس پر 18 فیصد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ
میاں میر کی عظمت
میاں میرؒ
فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ
فقر ہے میروں کا میر، فقر ہے شاہوں کا شاہ
حضرت میاں میرؒ کا مزار
لاہور میں ایک اور بھی بہت عظیم ہستی اور روحانی شخصیت کا مزار ہے جن کا نام حضرت میاں میرؒ تھا۔ ان کا سلسلہ سیہون شریف کے بزرگوں سے جا ملتا ہے، انھوں نے وہیں سے یہاں لاہور آ کر رہائش اختیار کی تھی۔ ان کے مزار پر بھی زائرین کی کثرت سے آمد و رفت رہتی ہے۔
حیرت انگیز طور پر میاں میر سکھوں کے لیے بھی اتنے ہی قابل احترام ہیں جتنے مسلمانوں کے لیے۔ اس لیے اپنی رسومات ادا کرنے کی خاطر لاہور آنے والے سکھ زائرین بھی اپنی عقیدت کا اظہار کرنے اور ان کے مزار کے درشن کرنے ضرور پہنچتے ہیں۔ سکھوں کی ان سے عقیدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب ان کے گرو رام داس نے امرتسر کے گوردوارہ ہرمیندر سنگھ یعنی گولڈن ٹیمپل کی تعمیر شروع کی تو اس کی بنیاد رکھنے کے لیے میاں میرؒ سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ آکر اس کا پہلا پتھر رکھیں، اور یوں ایک دوسرے مذہب کی اہم عبادت گاہ گوردواہ ہرمیندر صاحب کی تعمیر کا آغاز ان ہی کے ہاتھوں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سکھ ان کی بہت عزت اور تکریم کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کے مذہبی رہنماؤں کے دوستوں میں سب سے قریب ترین ہم عصر تھے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔