سپیس سیشن کے دوران تنقید کے بعد پی ٹی آئی کے سالار وزیر نے انٹرنیٹ پر صنم جاوید کو کھری کھری سنادیں

سوشل میڈیا پر جھگڑا
پشاور (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے ورکر سالاروزیر اور عمران خان کی پرسنل ٹیم کے رکن، کی سوشل میڈیا پر صنم جاوید کے ساتھ لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔ سالار وزیر نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ "تم نے جو الفاظ استعمال کیے اس کا جواب تو اب میں دوں گا..."
یہ بھی پڑھیں: خاتون نے شوہر کو اپنی ماں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑ لیا، کتنے سال سے یہ شرمناک سلسلہ جاری تھا؟
سالار وزیر کی ٹویٹس
سالار وزیر نے اپنے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں مزید کہا "تمہارا لاہور DHA سے لیکر تمہاری سپلائی زاریا سے لیکر پشاور تک ساری کتاب کھولوں گا کیونکہ اب لڑائی پرسنل ہوئی تو آپ کو ثابت کروں گا کہ تم ایک سیاسی بصیرت نہیں، بلکہ بازاری طوائف ہو۔"
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی کی آمد بارے آگاہ کر دیا
ٹویٹر اشتراکات
تم نے جو الفاظ مجھے استعمال کیے اسکا جواب تو اب میں تم کو دوں گا۔ تمہارا لاہور DHA سے لیکر تمہاری سپلائر زاریہ سے لیکر پشاور تک ساری کتاب کھولوں گا۔ pic.twitter.com/BQA37AqF2p
— Salar Wazir PTI (@AmirSalar_Wazir) September 6, 2025
یہ بھی پڑھیں: جن محکموں کا کام شہریوں کی حفاظت ہے وہی ہراساں کرتے ہیں: سندھ ہائیکورٹ
لڑائی کی شدت
انہوں نے مزید کہا کہ "اس وقت ایک سپیس میں طوائف بیٹھی ہیں جو جو بکواس کرتی ہیں، ان کی بکواس کا جواب دینے کا موقع ملا تو انہیں مزید حوصلہ نہیں دوں گا..."
یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں : سلمان اکرم راجہ
صنم جاوید کا جواب
صنم جاوید نے اس تنازعے میں کہا کہ "یہ کہتے ہیں کہ ہم دیکھ لیں گے، ہم تم لوگوں کو سیدھا کرلیں گے، یہ لوگ تو نیچے خدا بن گئے ہیں..."
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
لفظی جنگ جاری
دونوں کے درمیان لفظی جنگ تھمنے کو نہیں آ رہی تھی کہ فلک جاوید نے بھی محاذ سنبھالا اور اختلاف رائے رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دھی رانی پروگرام: خانیوال اور وہاڑی میں58جوڑوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام ،تقریب سے صوبائی وزیر سہیل شوکت بٹ کا خطاب
اخلاقی مباحثہ
اس تنازع پر اینکر پرسن نجم ولی خان نے کہا کہ "وضو کریں، لاحول پڑھیں، نماز ادا کریں! ایسے بہت سارے انقلاب گندی نالی کے راستے گٹر میں جا کے ختم ہو جاتے ہیں..."
رائے کا تبادلہ
اس تمام معاملے پر رائے کا تبادلہ جاری ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جھگڑا کس سمت جاتا ہے۔