نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے۔
یہ بھی پڑھیں: یونیورسٹی آف لندن نے جسٹس عائشہ ملک کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نواز دیا
متاثرین کی درخواست پر سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاہ اللہ دتہ اور سیکٹر سی 13 کے متاثرین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام سے متاثرین کی مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: سوچ کو بانجھ کرنے کا المیہ
نیب کے خلاف سخت الفاظ
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کر دیا، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں، لوگوں کو مدد کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کو باغوں کا صوبہ بنانے کے لئے 12 اضلاع میں ہارٹیکلچر ایجنسیاں قائم کرنے کا فیصلہ
افسران کی ہمت
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوئی بھی جج، پولیس افسر یا سی ڈی اے ملازم جو بھی ڈرتا ہے وہ اپنا تبادلہ کرا لے لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر نہ لگے۔ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یک زبان: فلسطینیوں کے ساتھ قومی قیادت کی یکجہتی کا اظہار
سول رائٹس کا خیال
جسٹس محسن اختر کیانی نے واضح کیا کہ سول رائٹس، نیب اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اور یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں۔ اگر آپ اپنا صحیح طرح کام کریں تو سی ڈی اے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: صندوق سے ملنے والی خاتون کی لاش کی شناخت ہوگئی
متاثرین کا ذکر
عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جو متاثرین ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے، ان کے نام چیزیں ٹرانسفر ہو گئی ہیں۔ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگا رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ، ہلاکتیں 1400 سے متجاوز، مزید بڑھنے کا خدشہ
ڈی سی کے تقرر کا معاملہ
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی ہونا چاہیے، لیکن عدالتی حکم نہ ماننے والے شخص نے ڈی سی ہٹا کر پانچ ڈی سی رکھے۔
سی ڈی اے کو ہدایت
عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے حکام ایک ماہ میں متاثرین کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں تاکہ ان کے مسائل کا مناسب حل نکالا جا سکے۔