نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی ورک ویزا پر اسلام آباد سے پرتگال جانے کی کوشش ناکام، مسافر گرفتار
متاثرین کی درخواست پر سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاہ اللہ دتہ اور سیکٹر سی 13 کے متاثرین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام سے متاثرین کی مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: افضل گرو سے پہلگام تک بھارت کا ہر الزام بے نقاب ہوا، آج بھی ثبوت دینے سے قاصر ہے: عظمیٰ بخاری
نیب کے خلاف سخت الفاظ
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کر دیا، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں، لوگوں کو مدد کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: گلبرگ میں 3 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل، رکشہ ڈرائیور قاتل نکلا، اعتراف جرم کرلیا
افسران کی ہمت
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوئی بھی جج، پولیس افسر یا سی ڈی اے ملازم جو بھی ڈرتا ہے وہ اپنا تبادلہ کرا لے لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر نہ لگے۔ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ: ایکسائز موبائل سکواڈ پر فائرنگ سے 2 کانسٹیبل اور ڈرائیور شہید
سول رائٹس کا خیال
جسٹس محسن اختر کیانی نے واضح کیا کہ سول رائٹس، نیب اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اور یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں۔ اگر آپ اپنا صحیح طرح کام کریں تو سی ڈی اے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشیں، محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
متاثرین کا ذکر
عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جو متاثرین ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے، ان کے نام چیزیں ٹرانسفر ہو گئی ہیں۔ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگا رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے ہڑتال، دکان بند نہ کرنے پر جھگڑا، بازار کا صدر قتل
ڈی سی کے تقرر کا معاملہ
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی ہونا چاہیے، لیکن عدالتی حکم نہ ماننے والے شخص نے ڈی سی ہٹا کر پانچ ڈی سی رکھے۔
سی ڈی اے کو ہدایت
عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے حکام ایک ماہ میں متاثرین کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں تاکہ ان کے مسائل کا مناسب حل نکالا جا سکے۔








