نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے بیڑا غرق کر دیا، ڈرنے والا افسر اپنا تبادلہ کرا لے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر سندھ حکومت انفراسٹرکچر سیس کے پیسے کراچی کے انفرا اسٹرکچر پر لگا دے تو تمام مسائل حل ہو جائیں، خرم اعجاز
متاثرین کی درخواست پر سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاہ اللہ دتہ اور سیکٹر سی 13 کے متاثرین کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) حکام سے متاثرین کی مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل، علی ترین کے موقف پر لاہور قلندرز کے عاطف رانا کا ردعمل بھی آگیا
نیب کے خلاف سخت الفاظ
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کر دیا، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں، لوگوں کو مدد کریں۔
یہ بھی پڑھیں: رافیل کی تباہی بھارتی دفاعی نظام کے لیے سٹریٹجک، نفسیاتی اور سفارتی دھچکا، پاکستانی تجزیہ نگار نے بھانڈاپھوڑ دیا
افسران کی ہمت
انہوں نے مزید کہا ہے کہ کوئی بھی جج، پولیس افسر یا سی ڈی اے ملازم جو بھی ڈرتا ہے وہ اپنا تبادلہ کرا لے لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر نہ لگے۔ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی امداد حضور ﷺ کی تعلیمات پر عملداری کا عملی نمونہ ہے: سہیل شوکت بٹ
سول رائٹس کا خیال
جسٹس محسن اختر کیانی نے واضح کیا کہ سول رائٹس، نیب اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اور یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں۔ اگر آپ اپنا صحیح طرح کام کریں تو سی ڈی اے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر کس ملک میں کتنی تعطیلات ہوں گی؟
متاثرین کا ذکر
عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جو متاثرین ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے، ان کے نام چیزیں ٹرانسفر ہو گئی ہیں۔ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگا رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں معمولی جھگڑے پر 55 سالہ شخص کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
ڈی سی کے تقرر کا معاملہ
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی ہونا چاہیے، لیکن عدالتی حکم نہ ماننے والے شخص نے ڈی سی ہٹا کر پانچ ڈی سی رکھے۔
سی ڈی اے کو ہدایت
عدالت نے ہدایت دی کہ سی ڈی اے حکام ایک ماہ میں متاثرین کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کریں تاکہ ان کے مسائل کا مناسب حل نکالا جا سکے۔