ڈرو اُس دن سے جب اوپر والے کی پکڑ ہوگی‘‘بینک کے قرض کیس میں عدالت کے ریمارکس

سندھ ہائی کورٹ کا ریمارکس
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ "ڈرو اُس دن سے جب اوپر والے کی پکڑ ہوگی"۔
یہ بھی پڑھیں: 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف
بینک سے قرضہ حاصل کرنے کا معاملہ
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق نجی بینک سے قرضہ حاصل کرکے مورگیج گھر کو دوسرے فریق کو فروخت کرنے سے متعلق درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوارج اور ہندوستان کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، وزیراعلیٰ مریم نواز کا 3 دہشتگردوں کی گرفتاری پر سی ٹی ڈی پنجاب کو خراجِ تحسین
کیس کی سماعت
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو نجی بینک سے قرضہ حاصل کرکے مورگیج گھر دوسرے فریق کو فروخت کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا
درخواست گزار کا موقف
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم بینک سے سیٹلمنٹ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جسٹس محمد اقبل کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کیا درخواستگزار کو خدا کا خوف نہیں ہے؟ جس گھر پر بینک سے قرضہ حاصل کیا وہ کسی کو بیچ دیا۔ آپ تو جوڑ توڑ کر لو گے، اوپر ایک اور بھی عدالت ہے، وہاں کیسے کرو گے؟ ڈرو اس دن سے جس دن اوپر والے کی پکڑ ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اقتصادی سروے پیش؛وزیر خزانہ کی نگران حکومت کے اقدامات کی تعریف
بینک کا موقف
نجی بینک کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزار نے ایف بی ایریا کے گھر پر 2019ء میں بینک سے 2 کروڑ روپے قرضہ لیا۔ بینک نے درخواستگزار سید کاظم رضا کا گھر مورگیج رکھا تھا۔ درخواستگزار نے مورگیج گھر کسی پرائیویٹ شخص کو بیچ دیا اور بینک کو پیسہ بھی ادا نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملوں کے بعد ایران کو ایک بار پھر مشکل صورتحال کا سامنا، کشیدگی میں اضافہ یا کمزوری کی صورت حال
عدالت کی برہمی
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالت حکم دے تو جو بھی رقم بنتی ہے ہم دینے کے لیے تیار ہیں۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پہلے گھر بیچ دیا اب یہ بھی عدالت آپ کو حکم دے؟ جو کرنا ہے بینک کے ساتھ کریں، عدالت میں کیوں درخواست دائر کردی؟
اگلی سماعت کا اعلان
بعد ازاں عدالت نے 29 اکتوبر کو فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔