ڈکی بھائی نے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجے جانے کے بعد ضمانت کی درخواست دائر کردی۔

یوٹیوبر سعد الرحمن کی ضمانت کی درخواست
لاہور(آئی این پی) سوشل میڈیا پر جوئے کی ترغیب دینے اور فحش مواد اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار یوٹیوبر سعد الرحمن المعروف ڈکی بھائی نے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجے جانے کے بعد ضمانت کی درخواست دائر کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ہم سب مل کر دشمن کا مقابلہ کریں گے، حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کو ’’اہم مشورہ‘‘ دیدیا
عدالت کی کارروائی
لاہور کی ضلعی عدالت نے پیر کے روز نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی جانب سے مزید 8 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔ عدالتی کارروائی جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو کی سربراہی میں ہوئی، تفتیشی افسر شعیب ریاض نے یوٹیوبر کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی۔ ڈکی بھائی کے وکیل نے بھی اس توسیع کی مخالفت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر اسلام آباد پہنچ گئے
مقدمے کی تفصیلات
ان کے خلاف مقدمہ 17 اگست کی نصف شب این سی سی آئی اے لاہور کی جانب سے ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا جس میں دفعہ 13 (الیکٹرانک جعلسازی)، دفعہ 14 (الیکٹرانک فراڈ)، دفعہ 25 (اسپیم) اور دفعہ 26 (اسپوفنگ) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 294-بی اور 420 کے تحت بھی الزامات عائد کیے گئے۔ یہ مقدمہ 13 جون کی ایک انکوائری سے متعلق ہے جو مستند ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاع پر درج کیا گیا تھا کہ کچھ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز اپنے مالی فائدے کے لیے عوام میں جوا اور بیٹنگ ایپلیکیشنز کی تشہیر کر رہے ہیں۔ این سی سی آئی اے کی حراست میں یوٹیوبر 22 دن تک رہے، ان کا آخری ریمانڈ 3 ستمبر کو دیا گیا تھا جو 5 ستمبر کو ختم ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ظہران ممدانی کی بی جے پی پر تنقید، کنگنا رناوت نے بھارتی نژاد کو پاکستانی قرار دیدیا
ضمانت کی درخواست
عدالتی ریمانڈ کے بعد، یوٹیوبر کے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری عثمان علی نے فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 497 کے تحت بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر جھوٹی اور بے بنیاد ہے، جو بدنیتی اور انہیں بدنام کرنے کے مقصد سے درج کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں درج کسی بھی ایپلیکیشن کو اس وقت حکومت نے غیر قانونی قرار نہیں دیا تھا جب ان کی تشہیر کی گئی تھی اور نہ ہی تفتیشی اداروں نے کوئی ثبوت پیش کیا ہے جو جعلسازی، دھوکہ دہی، اسپامنگ یا اسپوفنگ کو ثابت کرے۔
معاملات کی تفصیل
مزید کہا گیا کہ ایف آئی آر میں شامل دفعات 294-بی اور 420 تعزیراتِ پاکستان میں قابلِ ضمانت ہیں اور کوئی بھی مالی نقصان اٹھانے والا متاثرہ شخص عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ یوٹیوبر کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، وہ ملک سے فرار کا ارادہ نہیں رکھتے اور ضمانتی بانڈ جمع کرانے کو بھی تیار ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی درخواست پر این سی سی آئی اے کو 12 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔