جب صدر لغاری نے بینظیر بھٹو کی حکومت برطرف کی تھی تو ان پر الزام یہ بھی تھا کہ وہ فون ٹیپنگ کرتی رہی ہیں، مطیع اللہ جان

بینظیر بھٹو کی حکومت برطرفی اور ممکنہ الزامات

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے کہا ہے کہ جب صدر لغاری نے بینظیر بھٹو حکومت برطرف کی تو ان پر سب سے سنگین الزام یہ بھی تھا کہ بینظیر بھٹو سیاستدان، وکلا، کاروباری حلقوں اور ججوں کی بھی نجی گفتگو کی فون ٹیپنگ کرتی رہی ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے انٹیلی جنس بیورو کے میجر (ر) مسعود شریف کا سہارا لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میں مرنے والوں کے لیے آخری کھانے بناتا ہوں

فون ٹیپنگ کیس کی تفصیلات

مطیع اللہ جان کا اپنے یوٹیوبر چینل پر کہنا تھا کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب مجھے صحافت شروع کیے دو سال ہی ہوئے تھے۔ میجر (ر) مسعود شریف ہتھکڑیوں میں سپریم کورٹ لایا جاتا ہے، وہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو تھے۔ میں 1996 کی بات کر رہا ہوں، یہ بہت مشہور کیس تھا اور فون ٹیپنگ کا کیس الگ کر دیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس پر الگ سے ایک بنچ بنا دیا تھا، جس پر سپریم کورٹ کی طرف سے ایک ججمنٹ بھی آئی تھی جو غیرقانونی فون ٹیپنگ کے انسانی حقوق پر اثرات پر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: معرکہ حق میں شہید ہونے والے پاکستانی شہریوں کے ورثا کو 1 کروڑ، زخمیوں کو 10 سے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

ججوں اور دیگر شخصیات کی آڈیو ٹیپس

معروف صحافی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو کو حکم دیا کہ تمام نجی گفتگو کی آڈیو ٹیپس سپریم کورٹ کے سامنے پیش کی جائیں۔ انٹیلی جنس بیورو تقریباً 7 ہزار 500 خفیہ آڈیو ٹیپس ایک باکس میں سپریم کورٹ لایا اور رجسٹرار آفس کے حوالے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں سموگ: پنجاب حکومت کا ‘گرین لاک ڈاؤن’ اور بھارت سے ماحولیاتی سفارتکاری کا منصوبہ

کوڈ نیم اور معلومات کی فہرست

مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ ایک باکس کے ساتھ ایک فہرست بھی دی گئی جس میں لکھا ہوا تھا کہ کن کن شخصیات کے فون ٹیپ ہوئے، کس تاریخ کو ٹیپ ہونا شروع ہوا اور کس تاریخ کو ختم ہوا۔ ان کی تعداد بھی لکھی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت آپریشن سندور کے دوران اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، فیلڈ مارشل عاصم منیر

ای این این آئی میں رپورٹنگ

میں نے یہ لسٹ ذرائع سے حاصل کی تھی جب میں این این آئی میں تھا، اور یہ 1997 کی بات ہے۔ این این آئی سے میں نے وہ ایکسکلوسیوسٹوری دی تھی اور ڈان نیوز نے میرے نام سے اسے بیک پیج پر چھاپا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 65ہزار عازمین کو حج کی اجازت کیلئے سعودی عرب کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں آیا؛وزیر مذہبی امور

خفیہ ناموں کے استعمال

مزے کی بات یہ ہے کہ انٹیلی جنس بیورو نے شخصیات کے لئے خفیہ نام (کوڈ نیم) بھی رکھے تھے۔ جیسے ججوں کے لئے 'بلائنڈ مین' نام رکھے گئے تھے۔ یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کا کوڈ نیم 'وولف' تھا، جبکہ نوازشریف کا نام 'مہمان' رکھا گیا۔

آڈیو ٹیپس کی موجودہ حیثیت

مطیع اللہ جان نے یہ بھی کہا کہ جن کی آڈیو ٹیپس تھیں وہ ابھی بھی سپریم کورٹ کی کسٹڈی میں ہیں، اور اس بات کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ آیا وہ ریکارڈ تف پر کیا گیا ہے یا نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...