پاک پتن کا مطلب ہے پاکیزہ دھرتی کا کشتی گھاٹ، قصور سے لائن کئی اسٹیشنوں کو پیچھے چھوڑتی بزرگان دین کے ایک اور پاکیزہ شہر پاکپتن پہنچتی ہے۔

مصنف کی معلومات

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 244
پاکپتن شریف

یہ بھی پڑھیں: Inside Story of the Meeting Between Asif Zardari, Nawaz Sharif, and Fazlur Rehman Revealed

پاکپتن کی تاریخ

قصور سے یہ لائن کئی چھوٹے بڑے اسٹیشنوں کو پیچھے چھوڑتی ہوئی بزرگان دین اور ولیوں کے ایک اور پاکیزہ شہر پاکپتن پہنچتی ہے۔ پاکپتن کا اسٹیشن تو کوئی خاص نہیں، برانچ لائن کے دوسرے اسٹیشنوں جیسا ایک عام سا ہی ہے، مگر اس شہر میں بھی ایک تواتر سے مسافروں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی ایشیا میں تنازعات کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتے ہیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا

حضرت فرید الدین گنج شکرؒ

فریدا بْرے دا بھلا کر غصہ نہ من ہنڈا
دیہی روگ نہ لگیے، پلے سب کچھ پا

اس علاقے میں خطے کے ایک اور عظیم بزرگ حضرت فرید الدین گنج شکرؒ کا ڈیرہ بھی ہے اور ان کی رحلت کے بعد ان کا مزار بھی یہیں بنایا گیا تھا۔ یہ سلسلہ چشتیہ کی ایک نامور روحانی شخصیت اور صوفی شاعر بھی تھے۔ ان کے مزار پر سالانہ عرس بھی لگتا ہے جس میں کم از کم 2 لاکھ افراد شریک ہوتے ہیں۔ مزار کے اندر ایک بہشتی دروازہ بھی ہے جو سال میں اس عرس کے موقع پر کھلتا ہے اور ایک روایت اور عقیدے کے مطابق جو اس دروازے میں سے گزر گیا تو اس کو گویا جنت کی بشارت ہے۔ بغیر کچھ نیکیاں کمائے براہ راست جنت میں پہنچنے کا یہ آسان ذریعہ اپنانے کی خاطر لوگ جمگٹھے کی صورت میں اس دروازے کے اندر سے گزرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس دھکم پیل سے کئی اموات بھی ہو جاتی ہیں اور اکثر لوگ زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمرایوب کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن میں سماعت کیلئے مقرر

پاکپتن کا نام

پاک پتن دو لفظوں کا مرکب ہے جس کا مطلب ہے پاکیزہ دھرتی کا کشتی گھاٹ۔ کیونکہ اس کے قریب سے ہی دریائے ستلج بہتاہے جہاں سے ماضی میں زائرین کشتیوں میں بھر بھر کر آتے تھے اور اس کشتی گھاٹ یعنی پتن پر اْترتے تھے۔ اس شہر کا پرانا نام اجودھن تھا جو حضرت فرید الدین گنج شکرؒ نے بدل کر پاکپتن رکھ دیا۔ حضرت فرید الدین گنج شکرؒ سے بہت سی کرامات منسوب ہیں اور ان کی روحانی شاعری بھی پاکستان اور ہندوستان میں بہت مقبول ہے۔ جو زیادہ تر قدرے دقیق پنجابی زبان میں ہے مگر بہت ہی معنی خیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں کمی کردی گئی، اطلاق کب سے ہوگا؟ جانیے

دیگر بزرگوں کے مزار

ان کے علاوہ پاکپتن کی دھرتی پر 2 اور بزرگوں کے مزار بھی ہیں، جن کے نام حضرت خواجہ عزیز مکی سرکارؒ اور خواجہ امورالحسن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 1955 میں فلمی کیرئیر شروع ہونے والی فلمی اداکارہ چل بسیں

وارث شاہ کی داستان

وارث شاہ، ہیر رانجھا
اول حمد خدائے دا ورد کیجیے، عشق کیتا سو جگ دا مول میاں
پہلے آپ ہے رب نے عشق کیتا، معشوق ہے نبی رسولؐ میاں

پاکپتن کی ایک نسبت پنجاب کی مشہور روایتی اور خوبصورت رومانوی داستان ہیر رانجھا کے خالق سید وارث شاہؒ سے بھی جا ملتی ہے۔ وارث شاہؒ رہنے والے تو شیخوپورہ کے قریب جنڈیالہ شیر خان کے تھے لیکن وہ قصور چلے آئے اور وہاں اپنے استاد غلام مرتضیٰ کی نگرانی میں روحانی، دنیوی اور دنیاوی تعلیم مکمل کی اور بعد ازاں وہ پاکپتن آ گئے۔ یہاں سے بالکل ہی قریب ملکہ ہانس نامی گاؤں کی ایک مسجد کے ساتھ جڑے ہوئے ایک حجرے کو انھوں نے اپنا مستقل مسکن بنا کر بقیہ ساری زندگی یہیں گزار دی۔ اس دوران انھوں نے اپنی خوبصورت اور عظیم الشان تخلیق ہیر رانجھا کو مکمل کیا۔ وارث شاہؒ کا انتقال بھی یہیں ہوا لیکن وہ اپنے آبائی قصبے جنڈیالہ شیر خان میں دفن کیے گئے۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...