عمرقید کے ملزم کی اپیل پر سماعت: جج سپریم کورٹ کا مدعی مقدمہ سے دلچسپ مکالمہ، کمرہ عدالت میں قہقہے
سماعت کا آغاز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں عمر قید کے ملزم عبدالرزاق کی اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے مدعی مقدمہ سے دلچسپ مکالمہ کیا اور کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
یہ بھی پڑھیں: پڑھوگے تو بڑھو گے۔۔۔ پنجاب میں ”سکول آن ویل“ اور ”موبائل لائبریری آن ویل“ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
مدعی کی وکیل کی تلاش
مدعی مقدمہ نیاز احمد نے کہا کہ ہم نے وکیل کرنا ہے، وقت چاہیے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے فرمایا کہ ملزم نے عمر قید کی سزا مکمل کرکے 11 جنوری 2026 کو رہا ہو جانا ہے، آپ کو وکیل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف تین، چار ماہ کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج میں توڑ پھوڑ: پولیس کا عمران خان کو نامزد مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
وکیل کی فیس پر بات چیت
مدعی نیاز احمد نے بتایا کہ ایک وکیل صاحب سے بات کی ہے جو 12 لاکھ روپے مانگ رہا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے پوچھا کہ وکیل کو بارہ لاکھ روپے کیوں دینا چاہتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطلی پر بھارت کو باضابطہ خط لکھ دیا
جسٹس ہاشم کاکڑ کا مشورہ
مدعی مقدمہ نے کہا کہ ملزم نے دو افراد کو قتل کیا ہے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 12 لاکھ روپے اپنے بچوں کی پڑھائی پر لگاؤ، وکیل جو کام بارہ لاکھ روپے لیکر کرے گا وہ سرکاری وکیل مفت میں کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم لیوی سے 1311 ارب روپے وصولی کا ہدف، عوام کو بڑا دھچکا لگنے کا امکان
مدعی کا اصرار
مدعی نیاز احمد نے کہا کہ نہیں، ہمیں وکیل کرنے کے لیے وقت دے دیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے، آپ بارہ لاکھ روپے والا وکیل کر لیں، مگر میں یہ کہوں گا کہ وکیل کہیں یہ نہ کہہ دیں کہ میں ان کے خلاف بات کر رہا ہوں۔ اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
کیس کی اگلی سماعت
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔








