پکپتن سے آگے لائن: زرخیز اور مشہور علاقے، انگریزوں کا فیصل آباد میں بڑا اسٹیشن

مسجد وارث شاہ

مصنف:محمدسعیدجاوید
قسط:245
ان کے نام پر ہی اس مسجد کا نام مسجد وارث شاہ رکھ دیا گیا اور سیکڑوں کی تعداد میں ان کے مداح یہاں پہنچتے اور اس سے جڑے ہوئے ان کے حجرے کی زیارت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ کی تعطیلات ، وفاقی بجٹ کی تاریخ میں پھر تبدیلی کا امکان

پاکپتن کا مقام

ملکہ ہانس تک پہنچنے کے لیے بھی چونکہ پاکپتن کا اسٹیشن ہی استعمال ہوتا ہے اس لیے اس کو بھی پاکپتن کے علاقے کا حصہ ہی مانا جاتا ہے۔ گویا صرف پاکپتن شہر سے ہی چاربزرگوں کی نسبت رہی ہے۔ اس لیے اس کو متبرک شہر مانا جاتا ہے اور عزت و تکریم سے اس کو پاکپتن شریف کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

تحصیل کی سطح کا شہر ہونے کی وجہ سے یہاں اسی نوعیت کے ضروری انتظامی دفاتر، عدالتیں، طبی سہولتیں، سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: والد کی سرزنش کا مقصد عزت نفس اور خودداری کی آبیاری کرنا تھا، اْن کا کہنا تھاکہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے بھوکوں مر جانا بہتر ہے

زرعی اہمیت

پاکپتن سے آگے یہ لائن پاکستان کے انتہائی زرخیز کپاس، گندم، آلو اور مکئی کی کاشت کے لیے مشہور علاقوں سے گزرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں آج کل کنٹرول اور ٹنل فارمنگ کے ذریعے سبزیاں وغیرہ بھی اگائی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی قلعه عبداللہ میں دھماکے کی شدید مذمت، قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار

ریل لنک اور راستے

راستے میں یہ گاڑی اکثر چھوٹے اور چند بڑے اسٹیشنوں عارف والا، وہاڑی اور میلسی سے ہوتی ہوئی اپنی منزل لودھراں تک جا پہنچتی ہے۔ یہاں یہ رائے ونڈ۔ لودھراں کی پٹری تو ختم ہو جاتی ہے مگر آگے اس کو کراچی لاہور کی مرکزی لائن سے ملا دیا گیا ہے۔ یہ لاہور، ساہیوال، ملتان، خانیوال سے لودھراں تک مرکزی لائن کی ایک متبادل لائن بھی ہے جو پنجاب کے ان علاقوں سے گزرتی ہے جو مرکزی لائن سے دور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت نے 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک بھجوانے کے اقدامات کا آغاز کر دیا

لاہور۔فیصل آباد برانچ لائن

لائل پور اِک شہر ہے……
جس میں دل ہے میرا آباد

فیصل آباد کا پرانا نام لائل پور ہے اور آبادی کے لحاظ سے کراچی اور لاہور کے بعد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے۔ یہ کپڑے اور دھاگے کی صنعت کا ایک بڑا مرکز ہے۔ اسے ماضی میں ہندوستان کا مانچسٹر بھی کہا جاتا تھا۔ برطانیہ کا شہر مانچسٹر بھی کپڑے کی پیداوار کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ آج بھی یہ پاکستان کے 3 بڑے صنعتی شہروں میں شامل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان 5جی کی دوڑ میں پیچھے کیوں؟ ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ سامنے آگئی

ریلوے اسٹیشن کی تاریخی اہمیت

انگریزوں نے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے یہاں 7 پلیٹ فارم پر مشتمل ایک بہت بڑا اور خوبصورت ریلوے اسٹیشن بنایا تھا۔ پھر ایک طرف تو اس کو سانگلہ ہل اور شیخوپورہ کے راستے سے لاہور جنکشن سے جوڑ دیا، یہ فاصلہ کوئی 180 کلومیٹر بنتا ہے۔ لاہور پہنچنے پر یہ لائن کراچی پشاور مرکزی لائن سے جا ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 2025 کے پہلے 8 ماہ میں دہشت گردی کے 605 واقعات میں 138 شہری شہید

متبادل راستے

دوسری طرف ایک اور ریلوے لائن کے ذریعے فیصل آباد کو گوجرہ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور شورکوٹ کے راستے خانیوال میں پہنچا کر اسے ایک دوسرے راستے سے کراچی پشاور مین لائن ایم ایل1 سے منسلک کر دیا گیا ہے، گویا یہ محکمہ ریلوے کے لیے لاہور سے کراچی پہنچنے کے لیے ایک متبادل راستہ بھی ہے۔ اب تو راولپنڈی اور لاہور سے چلنے والی کچھ ایکسپریس گاڑیاں بھی اسی راستے سے کراچی کو جاتی ہیں۔ فیصل آباد سے لاہور محض 2 گھنٹے کا راستہ ہے۔

دلچسپ سفر

ماضی میں یہاں ایک گاڑی چلا کرتی تھی جسے پیار سے لوگ ”باؤو ٹرین“ کہتے تھے، اس میں وہ لوگ روزانہ کی بنیاد پر سفر کرتے تھے جن کی ملازمتیں لاہور میں ہوتی تھیں۔ یہ گاڑی اعلیٰ الصبح فیصل آباد سے چلتی تھی اور دفتری اوقات شروع ہونے تک مسافروں کو لاہور پہنچا دیتی تھی۔ اس کے علاوہ اس روٹ پر دیگر پسنجر گاڑیاں بھی چلتی رہتی تھیں۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...