ریاست جن کو دہشت گرد کہتی رہی، اب ان کو ادائیگیاں کریں گے: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ شہری کی بازیابی کی سماعت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ شہری کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ ریاست جن کو دہشت گرد کہتی رہی اب ان کو ادائیگیاں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: نوابشاہ سے آنیوالی نجی ایمبولینس گڑھے میں گر گئی، مریض جاں بحق
امدادی رقم کی ادائیگی کا سوال
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عدالت نے لاپتہ شہری عمر عبداللہ کے والد سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو امدادی رقم ادا کر دی گئی ہے؟ جس پر لاپتہ شہری کے والد نے بتایا کہ ہمیں تاحال امداری رقم کی ادائیگی نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: بلدیہ ٹاون میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 4 سالہ بچہ جاں بحق
کمیشن کی تشکیل اور رپورٹ
سیکرٹری گمشدہ افراد انکوائری کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جبری گمشدہ افراد کی فیملیز کو ادائیگی کیلئے سپیشل کمیٹی بنائی گئی ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کمیٹی کس لیے بنائی گئی ہے؟ سیکرٹری کمیشن نے بتایا کہ کابینہ نے کمیٹی بنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
عدالت کے ریمارکس
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد انکوائری کمیشن کی کوئی حیثیت نہیں، وہ کیوں بٹھایا ہوا ہے؟ اِس عدالت میں امداری رقم ادائیگی کا بیان دیئے دو ماہ گزر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹریفک حادثے میں موٹروے پولیس کے 3 افسران جاں بحق، وزیر اعلیٰ مریم نواز کا اظہار افسوس
ادائیگی کے بجٹ کے بارے میں سوالات
عدالت کو نمائندہ وزارت دفاع نے آگاہ کیا کہ ہم نے معاملہ فائنل کر کے وزارتِ داخلہ کو بھیج دیا تھا، ادائیگی انہوں نے کرنی ہے۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا یہ پہلی فیملی ہو گی جس کو ادائیگی کی جائے گی؟ ایک کے ساتھ یہ حال ہو رہا ہے تو باقیوں کے ساتھ کیا ہو گا؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید استفسار کیا کہ حکومت پاکستان کے پاس اتنے لاپتہ افراد کو ادائیگی کیلئے بجٹ ہے؟ کیا آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر ادائیگیاں کی جائیں گی؟ آدھا پاکستان آج سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: مریم نواز ہیلتھ کلینک منصوبہ عوام کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟ عوام کے لیے کون کونسی سہولیات موجود ہیں؟ عوام کا رد عمل دیکھیے۔
فراہم کردہ رقوم پر تنقید
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کتنی عجیب بات ہے کہ جن لوگوں کو پراسیکیوٹ کرنا تھا اُن کو بچانے کیلئے ہم لوگوں کو پیسے دیں گے، جن مسنگ پرسنز کو پہلے دہشت گرد کہتے رہے اب ان کو پیسے دے رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست جن کو دہشت گرد کہتی رہی اب ان کو ادائیگیاں کریں گی، عجیب بات ہے پہلے مسنگ پرسنز کو دہشت گرد کہو پھر ان کو پیسے دو، مسنگ پرسنز پیش نہ کرنے پڑیں بس کروڑوں روپے دے دو۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جنہیں دہشت گرد کہتے تھے اُنہیں گرفتار کرتے، ٹرائل کرواتے، سزائے موت کروا دیتے۔
سماعت کی آئندہ تاریخ
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی۔








