کراچی میں 100 سے زائد بچوں کے جنسی استحصال کا اسیکنڈل، گرفتار ملزم شبیر احمد تنولی کے دوران تفتیش ہوشربا انکشافات

کراچی میں جنسی اسیکنڈل کا انکشاف
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) شہر قائد کی تاریخ کے سب سے بڑے جنسی اسیکنڈل کے گرفتار ملزم شبیر احمد تنولی سے تفتیش اور انکشافات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب پر اعتبار نہیں، بشریٰ بی بی بہت اہم ہیں، شیخ وقاص اکرم
ملزم کی پس منظر
گرفتار ملزم شبیر احمد تنولی سے ہونے والی ابتدائی تفتیشی رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم 2011 میں ایبٹ آباد سے کراچی آیا تھا۔ 2016 میں ملزم قیوم آباد بی ایریا میں منتقل ہوا اور شربت کا ٹھیلا لگایا۔ ملزم 2016 سے کم عمر بچوں اور بچیوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی کر رہا ہے۔ اس نے 5 سے 12 سال تک کی بچیوں اور بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر نے حکومتی رکن حسان ریاض کو تھپڑ مار دیا
روش طریقہ کار
ملزم ٹھیلے پر آنے والی بچیوں اور بچوں کو پیسوں کا لالچ دے کر اوپر گھر میں لے جاتا اور انہیں اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔ تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ اب تک 100 بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا چکا ہے، جس کی ویڈیوز اور تصاویر اس کے موبائل فون اور یو ایس بی میں محفوظ ہیں۔
تحقیقات جاری
ایس ایچ او ڈیفنس غلام نبی آفریدی نے بتایا کہ گرفتار ملزم کی ایک بچی یا بچے کے ساتھ متعدد زیادتی کر چکا ہے، جن کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں۔ ملزم ڈائری بھی لکھتا تھا اور 70 سے 75 بچوں اور بچیوں کے ناموں کی فہرست بھی موجود ہے۔ یو ایس بی میں متاثرہ بچوں اور بچیوں کی پروفائل بھی بنا رکھی تھی۔ گرفتار ملزم نازیبا تصاویر اور ویڈیوز کا کیا کرتا تھا، اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔