جنک فوڈ کا استعمال، دنیا بھر میں پہلی بار موٹے بچوں کی تعداد غذائی قلت کا شکار بچوں سے زیادہ ہو گئی
یونیسیف کا موٹاپے کے مسئلے سے آگاہی
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں 5 سے 19 سال کے بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپا ایک سنگین مسئلے کی صورت اختیار کر چکا ہے، تاریخ میں پہلی بار موٹے بچوں کی تعداد غذائی قلت کا شکار بچوں سے زیادہ ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈر سے ٹانگیں کانپ گئیں،دوسری شادی کے مقدمے میں دوست کی سفارش مان کر خود کو مشکل میں پھنسا لیا،زندگی بھر کیلئے سبق مل گیا
موٹاپے کی بڑھتی ہوئی شرح
یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 تک ہر 10 میں سے ایک بچہ یا نوجوان موٹاپے جیسے دائمی مرض میں مبتلا ہوگا۔ یہ صورتحال غیر معیاری اور غیر اخلاقی مارکیٹنگ کے ذریعے بچوں کو جنک فوڈ کے استعمال کی طرف راغب کرنے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا یواین سیکرٹری جنرل سے رابطہ، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ
غذائی قلت کی نئی تعریف
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ اب جب ہم غذائی قلت کی بات کرتے ہیں تو صرف کم وزن بچوں کا ذکر کافی نہیں، کیونکہ الٹرا پراسیسڈ فوڈز نے پھل، سبزیاں اور پروٹین کو بچوں کی خوراک سے باہر کر دیا ہے، جو ان کی جسمانی نشوونما، ذہنی ارتقا اور مجموعی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کوئی قوالی یا روحانی محفل بابا بلھے شاہؒ کے کلام کو گائے بنا ء ادھوری رہتی ہے، سکھ اور ہندو بھی ان کا کلام اپنی محفلوں میں سناتے ہیں
اعداد و شمار کی روشنی میں
اعداد و شمار کے مطابق، 2000 سے 2022 کے دوران کم وزن بچوں کی شرح 13 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد تک آ گئی ہے، تاہم اسی عرصے میں زائد وزن اور موٹاپے کے شکار بچوں کی تعداد تقریباً دو گنا ہو کر 194 ملین سے بڑھ کر 391 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے: سیکرٹری خارجہ
معاشی مفادات کا اثر
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں دنیا بھر میں 5 سے 19 سال کی عمر کے 8 فیصد بچے یعنی تقریباً 163 ملین موٹاپے کا شکار تھے، جبکہ 2000 میں یہ شرح صرف 3 فیصد تھی۔یونیسیف نے اس صورتِ حال کا ذمہ دار والدین یا بچوں کو نہیں بلکہ معاشی مفادات کے لیے کی جانے والی غیر اخلاقی کاروباری حکمتِ عملیوں کو ٹھہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئیں
غیر صحت مند اشیاء کی تشہیر
ادارے کے مطابق اسکولوں میں بچوں کو میٹھے مشروبات اور نمکین سنیکس جیسی غیر صحت بخش اشیاء کی تشہیر اور دستیابی عام ہو چکی ہے، جب کہ پھل، سبزیاں اور صحت مند پروٹین مہنگے ہونے کی وجہ سے عام خاندانوں کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نائلہ کیانی نے دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی سر کر لی
جسمانی سرگرمیوں کا غلط بیانیہ
یونیسیف نے کھیل کود کو غیر صحت مند خوراک کے اثرات زائل کرنے کا "غلط بیانیہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ چینی، نمک، مصنوعی اجزاء اور کیلوریز والی خوراک کے مضر اثرات کو صرف جسمانی سرگرمیوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
اجتماعی ناکامی
ادارے نے زور دیا ہے کہ یہ بچوں یا والدین کی ناکامی نہیں بلکہ معاشرے کی مجموعی ناکامی ہے، جو بچوں کو محفوظ اور صحت مند ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
For the first time, obesity has surpassed underweight among school-age children and adolescents globally, reveals UNICEF’s latest report.
Learn more:https://t.co/6JCXAWu2DR pic.twitter.com/jg4RGRlSaV
— UNICEF (@UNICEF) September 10, 2025








