پنجاب میں مون سون کے 11 ویں سپیل کا الرٹ جاری، 16 ستمبر سے بارشیں
پی ڈی ایم اے کا الرٹ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے گیارویں سپیل کا الرٹ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کے جوان کا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا انکشاف
حالیہ بارشیں اور نقصان
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 104 ہو گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں، دریائے راوی، دریائے چناب اور ستلج کے سیلابی ریلوں نے صوبے کے مختلف علاقوں میں تباہی مچائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن: 2 ایم پی ایز کا مشال یوسفزئی کے تجویز اور تائید کنندہ بننے سے انکار
مون سون بارشوں کا اگلا سپیل
پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے 11ویں سپیل کا الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو نے 2026 ورلڈ کپ کو اپنے کیریئر کا آخری ایونٹ قرار دے دیا
طغیانی کا خدشہ
پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث ندی، نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشتونوں کی ریاست سے متعلق شکایات اور پی ٹی ایم پر عائد پابندیاں
شہریوں کے لیے ہدایات
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں کے اطراف اکٹھے ہونے اور سیر و تفریح سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پروڈیوسر نے کام دینے کے بدلے کیا شرط رکھی تھی؟ اداکارہ عائشہ کپور کا تہلکہ خیز انکشاف
متاثرہ افراد کی تعداد
واضح رہے کہ شدید سیلاب کے باعث پنجاب میں 45 لاکھ 70 ہزار لوگ اور 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کا جامع پلان طلب، ہر نمایاں شہر میں کارڈیالوجی سینٹر بنانے کا اصولی فیصلہ
ریلیف اور امدادی سرگرمیاں
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق متاثرہ علاقوں سے 25 لاکھ 12 ہزار لوگوں اور 20 لاکھ 19 ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس، 493 میڈیکل کیمپس اور 422 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی موجودہ قیادت غیرسنجیدہ فیصلے کر رہی ہے، فواد چوہدری کا بیان
ڈیم کی صورتحال
ریلیف کمشنر کے مطابق منگلا ڈیم 93 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 89 فیصد تک بھر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی جلسہ میں سردار اختر مینگل کی گاڑی پر دھماکہ
سیلاب کی تباہی
خیال رہے پاکستان میں 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اس دوران ملک کے زیادہ تر علاقوں میں شدید بارشیں ہوئیں جبکہ بادل پھٹنے کے واقعات بھی ہوئے، جن سے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں تباہی ہوئی اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: نابالغ طالب علم کو فحش تصاویر بھیجنے والی خاتون ٹیچر کو ایسی سزا سنادی گئی کہ ساری زندگی پچھتاتی رہے گی
راولپنڈی اور اسلام آباد میں متاثرہ علاقے
اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد سمیت دوسرے پوٹھوہاری علاقوں میں بھی سیلاب اور لوگوں کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سوندھی اور گیلی مٹی کی خوشبو فضاء میں پھیلی تھی، ہریالی آنکھوں کو تراوٹ اور روح کوبالیدگی بخش رہی تھی،وہاں لمبے سانس لینے کا اپنا ہی مزہ تھا
حکومتی اقدامات
بعدازاں پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ انڈیا کی جانب سے بھی دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا گیا جس سے انڈیا کی جانب سے پاکستان آنے والے دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوئی اور بڑے پیمانے پر علاقے ڈوب گئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں ایک دہائی بعد نمایاں کمی
تباہی کی صورت حال
لاہور سے گزرنے والے راوی کے کناروں پر بھی شدید تباہی دیکھنے کو ملی اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز ڈوب گئیں، جبکہ ستلج اور چناب میں بھی سیلابی کیفیت پیدا ہوئی جس سے کناروں کے قریب علاقے متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: فتح 1 میزائل سسٹم سے بھارتی اہداف کو نشانہ بنانے کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی
ریسکیو آپریشنز
اس وقت بھی پنجاب کے کئی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
خطرے کی گھنٹی
اس وقت سیلاب کا زور رحیم یار خان اور ملتان کی طرف ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔








