پنجاب میں مون سون کے 11 ویں سپیل کا الرٹ جاری، 16 ستمبر سے بارشیں
پی ڈی ایم اے کا الرٹ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے گیارویں سپیل کا الرٹ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 1965ء کی جنگ شروع ہوئی اور صحرائی علاقے میں بھی شدید لڑائی ہوئی، جسکی وجہ سے ریلوے لائن مکمل بند ہوگئی اور ایسی بند ہوئی کہ پھر کھلی ہی نہیں
حالیہ بارشیں اور نقصان
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 104 ہو گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں، دریائے راوی، دریائے چناب اور ستلج کے سیلابی ریلوں نے صوبے کے مختلف علاقوں میں تباہی مچائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی ملاقات، امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے پر اتفاق
مون سون بارشوں کا اگلا سپیل
پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے 11ویں سپیل کا الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں کے فلڈ ریلیف کیمپوں میں مچھرمار اور جراثیم کش سپرے کا آغاز
طغیانی کا خدشہ
پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث ندی، نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے تمام سیاسی قیدیوں کی قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی؛بیرسٹر سیف
شہریوں کے لیے ہدایات
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دریاؤں کے اطراف اکٹھے ہونے اور سیر و تفریح سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سموگ تدارک کیس: موسم سرما کی تعطیلات 10 جنوری تک بڑھانے کی تجویز
متاثرہ افراد کی تعداد
واضح رہے کہ شدید سیلاب کے باعث پنجاب میں 45 لاکھ 70 ہزار لوگ اور 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کے پاس سیاسی طعنہ بازی، جھوٹ اور شعبدہ بازیوں کا وقت نہیں: عظمیٰ بخاری
ریلیف اور امدادی سرگرمیاں
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق متاثرہ علاقوں سے 25 لاکھ 12 ہزار لوگوں اور 20 لاکھ 19 ہزار سے زائد جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس، 493 میڈیکل کیمپس اور 422 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم بچی سے زیادتی اور قتل کے مجرم کو بدترین تحفہ، 45ویں سالگرہ پر سزائے موت دے دی گئی
ڈیم کی صورتحال
ریلیف کمشنر کے مطابق منگلا ڈیم 93 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 89 فیصد تک بھر چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سنجے دت نے بالی ووڈ انڈسٹری کا راز فاش کردیا
سیلاب کی تباہی
خیال رہے پاکستان میں 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اس دوران ملک کے زیادہ تر علاقوں میں شدید بارشیں ہوئیں جبکہ بادل پھٹنے کے واقعات بھی ہوئے، جن سے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں تباہی ہوئی اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے 24 سے 48 گھنٹے بہت اہم ہیں: عظمیٰ بخاری
راولپنڈی اور اسلام آباد میں متاثرہ علاقے
اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد سمیت دوسرے پوٹھوہاری علاقوں میں بھی سیلاب اور لوگوں کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ باپ جس نے بیٹی کو ’افسر‘ بنانے کے لئے اپنا گھر اور رکشہ بیچ دیا
حکومتی اقدامات
بعدازاں پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ انڈیا کی جانب سے بھی دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا گیا جس سے انڈیا کی جانب سے پاکستان آنے والے دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوئی اور بڑے پیمانے پر علاقے ڈوب گئے۔
یہ بھی پڑھیں: زندگی بدلنے والی سبق آموز داستان
تباہی کی صورت حال
لاہور سے گزرنے والے راوی کے کناروں پر بھی شدید تباہی دیکھنے کو ملی اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز ڈوب گئیں، جبکہ ستلج اور چناب میں بھی سیلابی کیفیت پیدا ہوئی جس سے کناروں کے قریب علاقے متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے شیئرز کی نجکاری: بولی دہندگان کی اہلیت کے معیار سے متعلق درخواستیں طلب
ریسکیو آپریشنز
اس وقت بھی پنجاب کے کئی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
خطرے کی گھنٹی
اس وقت سیلاب کا زور رحیم یار خان اور ملتان کی طرف ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔








