1993ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی کے مقابلے میں 11 لاکھ ووٹ زیادہ ملے،کولیشن حکومتوں کیخلاف ملک بھر میں تحریک نجات شروع ہوئی

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 157
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں آج شام سے پری مون سون بارشوں کا آغاز متوقع، الرٹ جاری
بینظیر حکومت کے خلاف تحریک نجات
میری کاوشیں مسلم لیگ(ن) کو ایک جمہوری جماعت بنانے کے لیے جاری تھی۔ 1993ء کے انتخابات میں، پاکستان مسلم لیگ میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پیپلز پارٹی سے 11 لاکھ ووٹ زیادہ حاصل کرنے کے باوجود، مجموعی طور پر پیپلز پارٹی و چٹھہ مسلم لیگ کے اتحاد نے پنجاب اور سندھ میں زیادہ نشستیں حاصل کیں۔ یہ صورتحال پنجاب، سندھ، اور مرکز میں پیپلز پارٹی و چٹھہ مسلم لیگ کی کولیشن حکومتوں کا سبب بنی۔ ان حکومتوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے پاکستان بھر میں مسلم لیگ(ن) کی تحریک نجات جاری تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ کے الزام میں اراکین کو بھاری جرمانے بھی بھگتنا ہوں گے، نام سامنے آ گئے
مسلم لیگ(ن) کے وکلاء کا کردار
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے لائرز فورم نے پنجاب بھر کے اضلاع میں سینکڑوں ہزاروں مسلم لیگی وکلاء کی خدمت کو بے مثال قرار دیا۔ اس میں راقم الحروف نے خود کو سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ لائزر فورم پنجاب کی حیثیت سے منظم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ میری کوششوں کے نتیجے میں، بھوک ہڑتالوں، جلسوں، جلوسوں، وکلاء کنونشنز اور دیگر تقریبات کا اہتمام ممکن ہوا۔ دونوں طرف کی جماعتوں کے اراکین نے میری کوششوں کی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں پاکستانی زائرین کی مدد اور واپسی کیلئے سفارتی مشن متحرک
مشکلات کا مقابلہ
ان دنوں عام وکیل مجھ سے پوچھتے تھے کہ رانا صاحب، آپ مسلم لیگی حکومت آنے پر کون سا عہدہ لیں گے؟ میرا ہمیشہ یہی جواب ہوتا تھا کہ میں کسی عہدے کی تلاش میں نہیں بلکہ مسلم لیگ کی کامیابی کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میری کوششوں کا مرکز عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی، سیاسی اسیران کی رہائی، اور حکومت کی غیر جمہوری کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی 6 ماہ سے “غائب” خاتون رکنِ کانگریس ایسی جگہ سے مل گئی کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
وکلاء کی متحدہ کوششیں
لاہور ہائی کورٹ بار، پنجاب بار کونسل اور لاہور بار کی سطحوں پر وکلاء کے تمام مسلم لیگی دھڑوں کا اتحاد اور یکجہتی برقرار رکھنے کے لیے میری کوششیں جاری رہیں۔ اس میں چودھری محمد فاروق، زمان قریشی، خواجہ شریف، وکلاء محاذ لاہور کے رفقاء، اور دیگر مسلم لیگی وکلاء شامل تھے۔ 1996ء میں، میں نے ایک متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جس پر 331 وکلاء نے دستخط کیے۔
اختتام
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔