راولپنڈی۔ کوہاٹ برانچ لائن: ایک تاریخی ریلوے لائن

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 248
ترشاوہ پھلوں کی سرزمین
یہ علاقہ اپنے ترشاوہ پھلوں کے لیے سارے پاکستان اور بیرون ملک منڈیوں میں پہچانا جاتا ہے۔ یہاں پاکستان کے بہترین کینو اور مالٹے پیدا ہوتے ہیں جن کو محفوظ کر کے بیرون ملک روانہ کیا جاتا ہے۔ یہاں نہری نظام موجود ہونے کی وجہ سے پانی کی فراوانی ہے اور دوسری تمام فصلیں بھی اْگائی جاتی ہیں۔ زیر زمین پانی بھی بڑی مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔
قدیم اور جدید کا حسین امتزاج
یہ شہر قدیم و جدید کا حسین امتزاج ہے جہاں پرانے محلوں اور روایتی ہوٹلوں کے ساتھ فاسٹ پھڈ کے تمام اچھے ریسٹورنٹس کی شاخیں بھی ہیں۔ سرگودھا موٹر وے M2 سے منسلک ہے اور وہاں سے لاہور اب صرف 2 گھنٹے کی مسافت پر ہے، جب کہ پچھلے وقتوں میں ریل گاڑی کے ذریعے بسا اوقات سارا دن لگ جاتا تھا۔
راولپنڈی۔ کوہاٹ برانچ لائن
یہ بھی اپنے زمانے کی ایک بہت ہی مقبول ریلوے لائن تھی، جو راولپنڈی اسلام آباد کو ضلع اٹک اور خیبر پختون خوا کے ایک انتہائی اہم اور خوبصورت علاقے کوہاٹ سے ملاتی تھی۔ اس ریل گاڑی کا تقریباً آدھا سفر اٹک کے علاقوں میں طے پاتا تھا۔ کوہاٹ جانے والی یہ ریل گاڑی راولپنڈی سے پشاور والی مین لائن پر ہی سفر شروع کرتی ہے اور کچھ ہی دیر بعد گولڑہ جنکشن کے مقام پر یہ ریلوے لائن بائیں طرف کو نکل کر اٹک کے قصبے فتح جنگ، بسال، جنڈ سے صوبہ سرحد میں داخل ہوتی ہے اور خوشحال گڑھ سے ہوتی ہوئی کوئی 4 گھنٹے میں راولپنڈی سے کوہاٹ شہر تک کا سفر مکمل کر لیتی ہے۔
کامیابی اور ناکامی کی کہانیاں
اس ریل گاڑی سے کچھ نوجوانوں کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں اور سچ پوچھیں تو پچھلے وقتوں میں یہ ریل گاڑی اس وجہ سے بھی پہچانی جاتی تھی کہ یہ فوج میں کیڈٹ بھرتی ہونے کے خواہش مند نوجوانوں کو اپنے آخری امتحان یعنی آئی ایس یس بی (ISSB) کے لیے یہاں پہنچاتی تھی۔ یہ ادارہ ساری مسلح افواج کے لیے بھرتی ہونے کے خواہش مند کیڈٹس کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کا جانچنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ ماضی قریب تک تو یہی اکلوتا ٹیسٹ سنٹر تھا جہاں سارے پاکستان سے نوجوان اس مقصد کے لیے کوہاٹ آیا کرتے تھے۔
کوہاٹ کی خصوصیات
کوہاٹ خیبر پختونخوا کا ایک ڈویژن ہے اور اسی لحاظ سے یہاں سرکاری دفاتر موجود ہیں۔ یہ بہت خوبصورت شہر ہے جس کے اطراف لذیذ امردوں کے دلکش باغات ہیں، پانی کی فراہمی اور آب پاشی کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیم بھی بنائے گئے ہیں۔ اعلیٰ درجے کے نجی تعلیمی ادارے اور کالجوں کے علاوہ اس شہر میں 3 یونیورسٹیاں یعنی ایگریکلچر یونیورسٹی، کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور پریسٹن یونیورسٹی موجود ہیں۔ یہاں کی شرح خواندگی خیبر پختون خوا کے ایسے ہی دوسرے علاقوں کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ وطن عزیز کے مایہ ناز شاعر احمد فراز بھی اسی کوہاٹ شہر کے رہنے والے تھے۔
احمد فراز کا شعر
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
نئی ترقیاتی منصوبے
کوہاٹ شہر کو ایک سرنگ کے ذریعے درہ آدم خیل اور پشاور سے مِلَا دیا گیا ہے جس سے صوبائی دارلحکومت کا فاصلہ بہت کم رہ گیا ہے۔