وزیراعظم انکوائری کمیشن نے کبھی بڑے منصوبوں کی انسپکشن کی یا رپورٹ وزیراعظم کو بھیجی؟ روف کلاسرا نے کمیشن کی کارکردگی پر سوال اٹھا دیا

اسلام آباد میں روف کلاسرا کی تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی روف کلاسرا نے ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ پوچھنا تھا کہ وزیراعظم انسپکشن/انکوائری کمشن ہے جس کا ایک چیئرمین اور چار پانچ ممبران ہیں، کبھی اس اہم انکوائری ادارے نے کوئی کام بھی کیا ہے یا اس کا مقصد صرف وزیراعظم کے پسندیدہ افسران کو اکاموڈیٹ اور ریٹائرڈ افسران کو یہاں ڈمپ کرنا ہے کہ وہ بیٹھے بٹھائے لاکھوں کی تنخواہیں اور مراعات لیتے رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر الیکشن آج، 25 امیدوار میدان میں
کمیشن کی کارکردگی پر سوالات
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی روف کلاسرا نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان سب نے کبھی کسی بڑے پراجیکٹ کی انسپکشن کی ہے یا رپورٹ تیار کر کے وزیراعظم کو کارروائی کے لیے بھیجی ہو اور اس پر وزیراعظم نے ایکشن لیا ہو؟ چلیں بلوچستان یا سندھ یا پنجاب یا خیبرپختونخوا دور پڑتے ہیں یا سیکیورٹی کے ایشوز ہیں کہ کون وہاں منصوبے دیکھنے جائے کہ کام ٹھیک ہوا یا نہیں۔ لیکن کیا اس کمشن نے ایف نائن اور سرینا چوک منصوبوں پر بھی نظر دوڑائی ہے کہ جو ایک بارش کا دباؤ برداشت نہ کرسکے اور اربوں روپے وہاں خرچ ہوئے یا یہ منصوبے بھی اس کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کے پے سکیل سے اوپر کی باتیں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا آئینی ترامیم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
پرفارمنس آڈٹ کا مطالبہ
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اس کمشن کا بھی کوئی پرفارمنس آڈٹ ہوگا کہ یہ سب قابل قدر اہم لوگ سارا دن کیا کام کرتے ہیں اور اب تک انہوں نے کیا کارکردگی دکھائی ہے اور اگر کچھ کام کیا ہے اور اہم رپورٹس تیار کی ہیں جو ہماری نظروں سے نہیں گزری تو پلیز شئیر کریں یا ایک اور سرکاری محکمہ بھی ریٹائرڈ افسران کے لیے مالی اور لگژری سہولت کاری کا کام سرانجام دے رہا ہے؟ پبلک اکاونٹس کمیٹی کو وزیراعظم کمیشن کے چیئرمین اور ممبران کو بلا کر ان کی کارکردگی بارے پوچھنا چاہیے اور اس کی آڈٹ رپورٹ سامنے لانی چاہئے، ہو سکتا ہے ہماری غلط فہمی وہ دور کر کے اپنی کارکردگی رپورٹس سے ہم سب کو حیرت کر دیں۔
سوشل میڈیا پر گفتگو
ویسے پوچھنا تھا اس ملک میں ایک وزیراعظم انسپکشن/انکوائری کمشن ہے جس کا ایک چیرمین اور چار پانچ ممبران بھی ہیں۔ کبھی اس اہم انکوائری ادارے نے کوئی کام بھی کیا ہے یا اس کا مقصد صرف وزیراعظم کے blue eyed افسران کو اکاموڈیٹ اور ریٹائرڈ افسران کو یہاں ڈمپ کرنا ہے کہ وہ بیٹھے بٹھائے… pic.twitter.com/jHC8mmnzxf
— Rauf Klasra (@KlasraRauf) September 14, 2025