ڈاکٹر کاشف بشیر کی کتاب ’’پروفیسر خالد مسعود خالد کی کہانی، میری شاعری کی زبانی‘‘ کی تقریب رونمائی
کتاب کی تقریب پذیرائی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں ڈاکٹر کاشف بشیر کی منظوم کتاب ’’پروفیسر خالد مسعود گوندل کی کہانی، میری شاعری کی زبانی‘‘ کی تقریب پذیرائی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: نانا پاٹیکر اور اُتکرش شرما کی نئی فلم ’ونواس‘ کا پہلا پوسٹر جاری
مہمان خصوصی کا خطاب
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی ڈاکٹر آصف محمود جاہ وفاقی ٹیکس محتسب نے کہا کہ خالد مسعود گوندل پر لکھی کاشف بشیر کی کتاب ایک منفرد کاوش ہے بلکہ ادب و طب کے امتزاج کی ایک شاندار مثال بھی ہے۔ پروفیسر خالد مسعود صاحب ایک کثیرالجہت شخصیت ہیں۔ آپ نا صرف ماہر ڈاکٹر ہیں بلکہ بہترین منتظم بھی ہیں۔ میری اور ڈاکٹر صاحب کی پہلی ملاقات 1979 میں رائے ونڈ میں ہوئی۔ مجھے اسی وقت اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ شخصیت مستقبل میں بہت بڑا مقام حاصل کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کے حملے کے مناظر
ڈاکٹر خالد مسعود کی خدمات
ڈاکٹر صاحب نے نا صرف طبی شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں بلکہ قومی آفات کے مواقع پر فلاحی کاموں میں بھی ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 2005 کے زلزلے سے لے کر 2022 کے سیلاب تک، جب بھی ڈاکٹر صاحب سے رابطہ کیا، انہوں نے ڈاکٹروں کی ٹیم کے ساتھ عطیات بھی دئیے۔ خاص طور پر سیلاب زدگان کے لیے گھروں کی تعمیر، کاشانی بستی کا قیام، صاف پانی کے پلانٹس، مسجد اور سکول کی تعمیر—یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کی زندگی جہدِ مسلسل اور خدمتِ انسانیت کی داستان ہے۔ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ پروفیسر صاحب کو صحت و زندگی عطا فرمائے، تاکہ وہ اسی طرح مسکراتے ہوئے اپنی برادری کی قیادت کرتے رہیں اور دکھی انسانیت کی خدمت کا یہ سفر جاری رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 2205 ہو گئی، 3640 افراد زخمی ہیں: ہلال احمر سوسائٹی
ڈاکٹر کاشف بشیر کی محنت
پروفیسر ڈاکٹر عامر زمان نے کہا میں کاشف بشیر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ڈھائی سالوں کی محنت سے اس کو مکمل کیا۔ یہ محض ایک کتاب نہیں بلکہ عقیدت، محبت اور فکری بصیرت کا وہ گلدستہ ہے جو ایک شاگرد ایک شاعر نے اپنے محسن کو پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید کوڈو کے انتقال سے پاکستانی تھیٹر اور کامیڈی ایک عظیم فنکار سے محروم ہو گئے: عظمٰی بخاری
پروفیسر راشد لطیف کی رائے
پروفیسر راشد لطیف نے کہا میں نے کبھی شعر نہیں کہا، البتہ ساحر لدھیانوی کی’’ تلخیاں‘‘ کئی بار پڑھی، ڈاکٹر کاشف نے یونیک کام کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ خالد مسعود سے متعلق باتوں کو شعروں میں لکھ دینا کمال کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کو نشانہ بنانے والا باپ بیٹے پر مشتمل جھپٹا مار گینگ لاہور سے گرفتارمگر کیسے پکڑے گئے؟ جانیے
پروفیسر خالد مسعود کا شکریہ
پروفیسر خالد مسعود نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج میں جو کچھ ہوں اس میں میرے والدین کی دعائیں اور اساتذہ کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ اس لئے سارا کریڈٹ اساتذہ کو جاتا ہے۔
دیگر مقررین کے خیالات
تقریب سے پروفیسر ایاز، ڈاکٹر شمسہ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔








